Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 234
وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًا١ۚ فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ فِیْمَا فَعَلْنَ فِیْۤ اَنْفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
يُتَوَفَّوْنَ
: وفات پاجائیں
مِنْكُمْ
: تم سے
وَيَذَرُوْنَ
: اور چھوڑ جائیں
اَزْوَاجًا
: بیویاں
يَّتَرَبَّصْنَ
: وہ انتظار میں رکھیں
بِاَنْفُسِهِنَّ
: اپنے آپ کو
اَرْبَعَةَ
: چار
اَشْهُرٍ
: مہینے
وَّعَشْرًا
: اور دس دن
فَاِذَا
: پھر جب
بَلَغْنَ
: وہ پہنچ جائیں
اَجَلَهُنَّ
: اپنی مدت (عدت)
فَلَا جُنَاحَ
: تو نہیں گناہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
فِيْمَا
: میں۔ جو
فَعَلْنَ
: وہ کریں
فِيْٓ
: میں
اَنْفُسِهِنَّ
: اپنی جانیں (اپنے حق)
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
بِمَا تَعْمَلُوْنَ
: جو تم کرتے ہو اس سے
خَبِيْرٌ
: باخبر
اور جو لوگ تم میں سے مرجائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں تو عورتیں چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں۔ اور جب (یہ) عدت پوری کرچکیں اور اپنے حق میں پسندیدہ کام (یعنی نکاح) کرلیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں۔ اور خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے
وَالَّذِيْنَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ ( اور جو تم میں سے مرجائیں) توفی کے معنی ایک شے کو بتمامہ حاصل کرنے کے ہیں یعنی وہ اپنی عمریں پوری کرلیں۔ وَيَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا يَّتَرَبَّصْنَ ( اور بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ رکیں) یعنی انتظار کریں اس میں ضمیر بیویوں کی طرف ہے یعنی ان مردوں کی بیویاں انتظار کریں اور مبتدا پر سے مضاف محذوف ہے یعنی وازواج الذین یتوفون یتربصن بعدہم۔ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّعَشْرًا (اپنے کو چار مہینے اور دس دن) لفظ عشر کو مؤنث ذکر کرنا لیالی کے اعتبار سے ہے کیونکہ لیالی سے ہی مہینوں اور دنوں کی ابتدا ہوتی ہے، عرب کا قاعدہ ہے کہ جب کسی عدد کو لیالی اور ایام میں مبہم کرنا منظور ہوتا ہے تولیالی کو ایام پر غلبہ دے کر لیالی کا استعمال کرتے ہیں اور ایسے موقعہ میں مذکر کا استعمال نہیں کرتے چناچہ کہتے ہیں : صمت عشر (قرآن شریف میں ہے : ان لبثتم الا عشرًا اور آگے فرمایا ہے : ان لبثتم الا یوما یہ آیت حاملہ وغیرہ سب عورتوں کو شامل تھی پھر اسکا حکم حاملہ عورتوں کے بارے میں اللہ کے اس قول سے منسوخ ہوگیا : واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملہن یعنی حاملہ عوتوں کی عدت یہی ہے کہ وہ اپنے حملوں کو جن لیں) ابن مسعود کا قول ہے کہ میں ہر شخص سے ( اس بارے میں) مباہلہ کرسکتا ہوں کہ چھوٹی سورة نساء یعنی سورة طلاق بڑی سورة نساء یعنی سورة بقرہ کے بعد نازل ہوئی ہے اور اسی پر اجماع ہوگیا ہے مسور بن مخرمہ سے روایت ہے کہ سبیعہ اسلمیہ کو نفاس آگیا یعنی ان کے شوہر کے مرنے سے چند ہی روز کے بعد ان کے بچہ پیدا ہوگیا وہ نبی ﷺ کی خدمت میں آئیں اور نکاح کرنے کی آپ ﷺ سے اجازت مانگی۔ آپ ﷺ نے انہیں اجازت دے دی انہوں نے فوراً نکاح کرلیا یہ روایت بخاری نے نقل کی ہے اور صحیحین میں بھی سبیعہ کی حدیث اسی طرح ہے اور ام سلمہ کی سند سے بھی مروی ہے اور نسائی نے نقل کیا ہے کہ سبیعہ کے شوہر کے مرنے سے پندرہ روز کے بعد ان کے بچہ پیدا ہوگیا تھا اور بخاری کی روایت میں چالیس روز کے بعد ہے ایک اور روایت میں دس رات کے قریب مذکور ہیں اور امام احمد نے ابن مسعود ؓ سے نقل کیا ہے وہ فرماتے تھے کہ ان کے شوہر کے مرنے سے پندرہ روز کے بعد بچہ ہوگیا تھا حضرت علی ور ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایسی عورت اس عدت کو پوری کرے جو دونوں میں بڑی ہو ( یعنی اگر چار مہینے دس دن سے زیادہ میں بچہ ہونے والا ہے تب تو بچہ کے پیدا ہونے کی عدت پوری کرے اور اگر اس سے کم میں ہونے والا ہے تو چار مہینے دس دن کی عدت گذارے) یہ روایت ابوداؤد لے اپنے ناسخ میں ابن عباس ؓ سے نقل کی ہے عمر ؓ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ اگر عورت کے بچہ پیدا ہوجائے اور اس کے شوہر کا ابھی جنازہ ہی رکھا ہو تب بھی اس کی عدت پوری ہوگئی یہ روایت امام مالک ور امام شافعی اور ابن ابی شیبہ نے نقل کی ہے۔ مسئلہ جس باندی کا شوہر مرجائے اس کی عدت بالاجماع دو مہینے اور پانچ دن ہیں۔ فصل مرنے کی عدت میں سو گ کرنا بالاجماع واجب ہے سوائے اس کے کہ حسن اور شعبی سے یہ منقول ہے کہ واجب نہیں اور رجعی طلاق کی عدت میں بالاجماع سوگ نہ کرنا چاہئے اور بائنہ طلاق کی عدت میں اختلاف ہے امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں واجب ہے اور امام مالک فرماتے ہیں واجب نہیں اور امام شافعی اور امام احمد سے بھی ایسے ہی دو قول منقول ہیں ہمارے نزدیک صغیرہ ( یعنی چھوٹی بچی) پر سوگ نہیں ہے کیونکہ وہ مکلف نہیں اور نہ ذمیہ عورت پر ہے کیونکہ وہ شریعت کے احکام کی مخاطبہ نہیں ہے۔ امام مالک ‘ امام شافعی اور امام احمد کے نزدیک ان دونوں پر بھی واجب ہے۔ سوگ کرنا اسے کہتے ہیں کہ خوشبو ‘ سرمہ اور مہندی نہ لگائے نہ بناؤ سنگار کرے اور نہ سنگار کرنے کے لیے کسم اور زعفران وغیرہ کے رنگے ہوئے اور حریر اور دیباج کے کپڑے پہنے اور نہ سر کو اور بدن کو تیل لگاء خواہ خوشبودار ہو یا بےخوشبو کا ہو امام شافعی فرماتے ہیں کہ سر کے سوا اور بدن پر خوشبو دار تیل لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ پس اگر کسی عورت کو سرمہ لگانے کی بہت ہی سخت ضرورت ہو تو ایسی صورت میں اکثر علماء نے اس کی اجازت دیدی ہے۔ امام شافعی کا قول ہے کہ رات کو سرمہ لگایا کرے اور دن کو اسے پونچھ دیا کرے اسی طرح کسی عذر کی وجہ سے خضاب وغیرہ بھی کوئی حرج نہیں ہے اور رجعی اور بائنہ طلاق والیوں کو اپنے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے نہ رات کو اور نہ دن کو کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : و لا تخرجوھن من بیوتہن و لا یخرجن ( یعنی اور نہ تم انہیں ان کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ خود نکلیں) اور جس کا شوہر مرگیا ہو وہ دن میں یا کسی وقت رات کو باہر نکل سکتی ہے اور ساری رات غیر گھر میں نہ رہے۔ امام شافعی کا قول ہے کہ جس کا شوہر مرگیا ہو اس کو باہر نکلنا مطلقاً جائز ہے ( خواہ دن ہو خواہ رات ہو اور بائنہ ( طلاق) والی) کے لیے دن کو نکلنا جائز ہے عطا کا قول ہے کہ میراث کی آیت نے (عورت کے لیے) گھر مقرر ہونے کو منسوخ کردیا ہے اس لیے وہ جہاں چاہے عدت گذارے سوگ کرنے کا وجوب امّ حبیبہ اور زینب بنت جحش کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے جو رسول اللہ ﷺ سے مروی ہے آپ نے فرمایا : لا یحل لامرأۃ من تو من باللہ والیوم الآخر ان تحد علی میت فوق ثلٰث لیال الا علٰی زوج اربعۃ اشہر و عشرا ( یعنی جو عورت اللہ پر اور روز قیامت پر ایمان رکھتی ہو اسے کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنا جائز نہیں ہے سوائے خاوند پر چار مہینے اور دس دن سوگ کرنے کے) یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ ام عطیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ کسی عورت کو کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنا جائز نہیں ہے سوائے خاوند پر چار مہینے اور دس دن سوگ کرنے کے اور اس سوگ میں نہ وہ رنگا ہوا کپڑا پہنے ‘ نہ سرمہ لگائے ‘ نہ خوشبو لگائے ‘ ہاں جب پاک ہوجائے تو تھوڑا سا قسط یا اظفار استعمال میں لے آئے۔ یہ حدیث ( بھی) متفق علیہ ہے اور ابو داؤد نے یہ زیادہ بیان کیا ہے کہ نہ وہ خضاب کرے۔ ام سلمہ فرماتی ہیں ایک عورت آنحضرت ﷺ کی خدمت میں آئی ‘ عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! میری بیٹی بیوہ ہوگئی ہے اور اس کی آنکھیں دکھتی ہیں کیا ہم اس کے سرمہ لگادیں ؟ فرمایا : نہیں پھر اس نے دو یا تین دفعہ پوچھا آپ ہر دفعہ یہی جواب دیتے رہے کہ نہیں پھر فرمایا کہ اب تو یہ عدت کل چار مہینے اور دس ہی دن ہے پہلے تو تمہاری یہ حالت تھی کہ بیوہ پر سال بھر کے بعد اونٹ کی مینگنیاں ماری جاتی تھیں۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ ام سلمہ ہی فرماتی ہیں کہ ( میرے شوہر) ابو سلمہ کا انتقال ہونے کے بعد رسول اللہ میرے پاس تشریف لائے میں نے اس وقت اپنے چہرہ پر ایلوہ مل رکھا تھا۔ آپ ﷺ نے پوچھا : ام سلمہ یہ کیا چیز ہے ؟ میں نے کہا : حضرت ﷺ یہ ایلوہ ہے ‘ اس میں کچھ خوشبو نہیں ہے۔ فرمایا اس سے چہرہ پر رونق آجاتی ہے ‘ اس لیے اسے تم بس رات کو لگا لیا کرو اور دن کو اتار دیا کرو۔ کسی خوشبو کو نہ لگانا اور نہ مہندی لگا نا کیونکہ یہ خضاب ہے۔ میں نے پوچھا : یارسول اللہ ﷺ ! پھر کنگھی میں اور کون سی چیز لگا کے کروں ؟ فرمایا کہ بس بیری کے پتوں سے سر دھو لیا کرویہ حدیث ابو داؤد اور نسائی نے نقل کی ہے ام سلمہ ہی آنحضرت ﷺ سے روایت کرتی ہیں آپ نے فرمایا : المتوفی عنہا زوجہا لا تلبس المص فرمن الثیاب ولا الممشقۃ ولا الحلی ولا تختضب و لا تکتحل ( یعنی بیوہ عورت نہ کسمی کپڑے پہنے اور نہ گلابی اور نہ زیور پہنے اور نہ خضاب کرے اور نہ سرمہ لگائے) یہ حدیث ابو داؤد اور نسائی نے نقل کی ہے زینب بنت کعب سے روایت ہے کہ مالک بن سنان کی بیٹی فریعہ جو ابو سعید خدری کی بہن تھی یہ بیان کرتی تھی کہ میں آنحضرت ﷺ کی خدمت میں اس امر کی اجازت لینے کے لیے گئی کہ میں اپنے میکے بنی حذرہ میں چلی جاؤں کیونکہ میرا شوہر اپنے غلاموں کو ڈھونڈنے گیا تھا ان غلاموں نے اسے وہیں مار ڈالا میں (حضرت کی خدمت میں پہنچی اور میں) نے پوچھا : یا رسول اللہ ﷺ ! میں اپنے میکے چلی جاؤں کیونکہ میرے شوہر نے تو میرے لیے اپنا کوئی مکان بھی نہیں چھوڑا اور نہ کچھ کھانے پینے کو ہے حضرت نے فرمایا ہاں ( چلی جاؤ) اور جب میں آنے لگی تو حجرہ یا مسجد تک آئی تھی کہ مجھے پھر بلایا اور فرمایا جب تک عدت پوری نہ ہوجائے تم اپنے گھر ہی میں رہو۔ کہتی ہیں پھر چار مہینے اور دس دن تک میں عدت میں رہی۔ یہ روایت امام مالک نے اور ابن حبان نے اپنی صحیح میں اور ترمذی ‘ ابو داؤد ‘ نسائی ‘ ابن ماجہ ‘ دارمی نے نقل کی ہے اور حاکم نے دو طریقوں سے نقل کی ہے اور صراحت کی ہے کہ دونوں طریقوں سے اس کی سند صحیح ہے اور ترمذی نے اسے حدیث صحیح کہا ہے اور ابن عبد البر کہتے ہیں کہ یہ حدیث مشہور ہے اور علماء نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے جو دارقطنی نے نقل کی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ایک بیوہ کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ جہاں چاہے عدت گزار لے بعض نے اس حدیث کی بابت کہا ہے کہ سوائے ابو مالک اشجعی کے اور کسی نے اسے مرفوع نہیں بیان کیا اور ابو مالک ضعیف ہے ابو قطان نے کہا ہے کہ ( اس کی سند میں) محبوب بن محرر ( راوی) بھی ضعیف ہے اور عطا ابن سائب مختلط ہے اور ابوبکر بن مالک ان سب سے زیادہ ضعیف ہے، اسی واسطے دارقطنی نے بھی اسے معلل کہا ہے امام ابوحنیفہ (رح) کا قول ہے کہ اگر میت (یعنی عورت کے مرے ہوئے شوہر) کے مکان میں سے اس عورت کا اتنا ہی حصہ ہے کہ وہ اس کافی نہیں ہوتا اور باقی ورثہ اپنے حصہ میں سے اسے نکالتے ہیں تو یہ عورت وہاں سے چلی آئے کیونکہ یہ آنا ایک عذر کی وجہ سے ہے اور عبادات میں عذر کا اثر ہوتا ہے پس یہ ایسی صورت ہوگئی کہ جیسے کسی عورت کو مکان کے گرنے کا ڈر ہو یا وہ کرایہ پر رہتی تھی اور کرایہ دینے کو کچھ نہیں ہے۔ فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيْمَا فَعَلْنَ فِيْٓ اَنْفُسِهِنَہ بالْمَعْرُوْفِ (پھر جب وہ اپنی مدت پوری کر چکیں ( یعنی ان کی عدت ختم ہوجائے) تو ( اے ائمہ اور مسلمانو ! ) تم اس پر اس کا کچھ گناہ نہیں جو وہ اپنے نفسوں میں دستور کے مطابق کریں ( یعنی زینت کرنا اور نکاح کرنا اور باہر جانا وغیرہ) معروف سے یہ مراد ہے کہ ایسے طریقہ پر کریں جو شریعت 1 کے خلاف نہ ہو اور اس سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ اگر وہ کچھ خلاف شریعت کریں تو مسلمانوں پر انہیں روکنا لازم ہے کیونکہ خلاف سریعت سے روک دینا واجب ہے اگر اس میں وہ کوتاہی کریں گے تو انہیں گناہ ہوگا۔ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ (اور اللہ تمہارے کاموں سے با خبر) پس وہ تمہارے اعمال کے مطابق تمہیں جزا دیگا۔
Top