Siraj-ul-Bayan - Al-Baqara : 161
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا وَ اَصْلَحُوْا وَ بَیَّنُوْا فَاُولٰٓئِكَ اَتُوْبُ عَلَیْهِمْ١ۚ وَ اَنَا التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
اِلَّا : سوائے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو تَابُوْا : جنہوں نے توبہ کی وَاَصْلَحُوْا : اور اصلاح کی وَبَيَّنُوْا : اور واضح کیا فَاُولٰٓئِكَ : پس یہی لوگ ہیں اَتُوْبُ : میں معاف کرتا ہوں عَلَيْهِمْ : انہیں وَاَنَا : اور میں التَّوَّابُ : معاف کرنے والا الرَّحِيْمُ : رحم کرنے والا
ہاں جو توبہ کرتے ہیں اور اپنی حالت درست کرلیتے اور (احکام الہیٰ کو) صاف صاف بیان کردیتے ہیں تو میں ان کے قصور معاف کردیتا ہوں اور میں بڑا معاف کرنے والا (اور) رحم والا ہوں
اِلَّا الَّذِيْنَ تَابُوْا ( مگر جن لوگوں نے توبہ کرلی) یعنی جن لوگوں نے علم کو چھپانے اور دیگر معاصی سے توبہ کرلی ہے وہ اس سے مستثنیٰ ہیں۔ وَاَصْلَحُوْا ( اور اصلاح کی) یعنی جو کچھ خرابی کی تھی اس کا تدارک کردیا۔ وَبَيَّنُوْا ( اور صاف صاف بیان کردیا) یعنی تورات میں جو کچھ ہے اس کو صاف صاف بیان کردیا۔ فَاُولٰۗىِٕكَ اَتُوْبُ عَلَيْهِمْ ( تو یہ لوگ ہیں جن کی توبہ میں قبول کروں گا) قبول توبہ سے مراد معاف کرنا ہے کیونکہ توبہ اگر بندہ کی طرف منسوب ہو تو اس کے معنی گناہ سے باز رہنے کے ہیں اور گر اللہ تعالیٰ کی طرف مضاف ہو تو سزا دینے سے رجوع فرمانا مراد ہوتا ہے۔ وَاَنَا التَّوَّاب الرَّحِيْمُ ( اور میں توبہ کا بڑا قبول کرنے والا مہربان ہوں) حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ بندہ جب اپنے گناہ کا اقرار کرتا اور توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتا ہے فرماتا ہے۔ حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کو اپنے بندہ کے توبہ کرنے سے اس شخص سے زیادہ خوشی ہوتی ہے جس کی سواری ایک سنسان جنگل میں گم ہوجائے اور اسی پر اس کا کھانا پانی ہو اور اس کے ملنے سے ناامید ہو کر ایک درخت کے سایہ میں آکر لیٹ رہے اور وہ اسی فکر اور رنج میں ہو کہ ناگاہ سواری آکر اس کے پاس کھڑی ہوجائے یہ اس کی باگ پکڑ کر شدت خوشی سے کہے کہ اے اللہ تو میرا بندہ ہے اور میں تیرا پروردگار ہوں ( یعنی خوشی میں حواس ٹھکانے نہ رہیں اور الٹی پلٹی باتیں بکنے لگے) تو اس شخص سے بھی زیادہ اللہ تعالیٰ کو اپنے بندہ کی توبہ کرنے سے خوشی ہوتی ہے۔
Top