Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 147
اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَ۠   ۧ
الْحَقُّ : حق مِنْ : سے رَّبِّکَ : آپ کا رب فَلَا تَكُونَنَّ : پس آپ نہ ہوجائیں مِنَ الْمُمْتَرِيْنَ : شک کرنے والے
(اے پیغمبر، یہ نیا قبلہ) تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا
اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ (حق وہی ہے جو خدا کی طرف سے ہے) الحق یا تو خبرمبتدا محذوف کی ہے اور من ربک یا حال ہے یا خبر ہے یا فاعل فعل کا مقدرکا ہے تقدیر اس صورت میں اس طرح ہوگی جاءَ کَ الحق (آیا آپ کے پاس حق) یا الحق مبتدا ہے اور من ربک خبر ہے اس صورت میں معنی یہ ہوں گے حق وہی ہے جو آپ کے پروردگار کی طرف سے ثابت ہے اور جس پر آپ ہیں اور سوائے اس کے جس پر اہل کتاب ہیں خلاف حق اور باطل ہے۔ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِيْنَ ( سو آپ ﷺ شک کرنے والوں میں سے نہ ہوجائیں) اس کے یا تو یہ معنی ہیں کہ آپ ان لوگوں میں سے نہ ہوں جو اس کے پروردگار کی طرف سے ہونے میں شک کرتے ہیں یا یہ معنی ہیں کہ ان لوگوں میں سے نہ ہوں جو حق کو باوجود اس کے عالم ہونے کے چھپاتے ہیں اور باوجود علم یقینی ہونے کے شک کرتے ہیں حقیقت میں رسول اللہ ﷺ کو شک سے نہی فرمانا مراد نہیں کیونکہ آپ کو تو شک ہو ہی نہیں سکتا اور نیز نہی ایسے فعل سے ہوتی ہے جس میں آدم کو اختیار ہو اور شک کا وجود و عدم دونوں اختیار سے خار ج ہیں اس لیے شک سے نہی فرمانا تو بن نہیں سکتا بلکہ مراد یا تو یہ ہے کہ حق ایسی شئ ہے کہ اس میں کسی صاحب نظر کو شک کی گنجائش ہی نہیں اور یا یہ کہا جائے کہ امت کو اس بات کی تعلیم ہے کہ وہ عارفین کی صحبت اختیار کریں اور معارف کو حاصل کریں تاکہ شک سے برکنار ہوجائیں اور شک والوں کی صحبت سے اجتناب و احتراز کریں کیونکہ ان کی صحبت قسم قسم کے شکوک اور اوہام پیدا کرنے والی ہے۔
Top