Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 48
اُنْظُرْ كَیْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا
اُنْظُرْ : تم دیکھو كَيْفَ ضَرَبُوْا : کیسی انہوں نے چسپاں کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں فَضَلُّوْا : سو وہ گمراہ ہوگئے فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : پس وہ استطاعت نہیں پاتے سَبِيْلًا : کسی اور راستہ
دیکھو انہوں نے کس کس طرح کی تمہارے بارے میں باتیں بنائیں ہیں۔ سو یہ گمراہ ہو رہے ہیں اور رستہ نہیں پاسکتے
اُنْظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا دیکھو ان لوگوں نے آپ کے لئے کیسے کیسے القاب تجویز کئے ہیں سو یہ لوگ گمراہ ہوگئے۔ کسی نے شاعر کہا ‘ کسی نے جادوگر ‘ کسی نے سحر زدہ اور مسحور۔ کسی نے کاہن ‘ کسی نے جن رسیدہ دیوانہ۔ یہ باتیں کہنے کی وجہ سے یہ حق سے بھٹک گئے کیوں کہ ان باتوں میں سے کسی میں سچائی تو ہے نہیں ‘ کوئی بات حق نہیں ہے۔ فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ سَبِيْلًا اب رستہ ہی نہیں پاسکتے۔ یعنی حق و ہدایت کے راستے پر چل نہیں سکتے ‘ کیونکہ اللہ نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں ‘ یا یہ مطلب ہے کہ حسب مراد کسی مدلل ‘ مناسب طعن کا ان کو راستہ نہیں ملتا کبھی کچھ کہتے ہیں کبھی کچھ کہتے ہیں ‘ بےدلیل ‘ اندھا دھند ہاتھ مارتے ہیں۔ جیسے حیران ‘ پراگندہ بدحواس آدمی ہوتا ہے۔ بدحواسی کی وجہ سے اس کو معلوم نہیں ہوتا کہ کیا کرے۔
Top