Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 42
قُلْ لَّوْ كَانَ مَعَهٗۤ اٰلِهَةٌ كَمَا یَقُوْلُوْنَ اِذًا لَّابْتَغَوْا اِلٰى ذِی الْعَرْشِ سَبِیْلًا
قُلْ : کہ دیں آپ لَّوْ كَانَ : اگر ہوتے مَعَهٗٓ : اسکے ساتھ اٰلِهَةٌ : اور معبود كَمَا : جیسے يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں اِذًا : اس صورت میں لَّابْتَغَوْا : وہ ضرور ڈھونڈتے اِلٰى : طرف ذِي الْعَرْشِ : عرش والے سَبِيْلًا : کوئی راستہ
کہہ دو کہ اگر خدا کے ساتھ اور معبود ہوتے جیسا کہ یہ کہتے ہیں تو وہ ضرور (خدائے) مالک عرش کی طرف (لڑنے بھڑنے کے لئے) رستہ نکالتے
قُلْ لَّوْ كَانَ مَعَهٗٓ اٰلِـهَةٌ كَمَا يَقُوْلُوْنَ اِذًا لَّابْتَغَوْا اِلٰى ذِي الْعَرْشِ سَبِيْلًا : آپ کہہ دیجئے اگر اس کے ساتھ اور بھی معبود ہوتے جیسا یہ لوگ کہتے ہیں تو اس حالت میں عرش والے تک انہوں نے راستہ ڈھونڈ لیا ہوتا یعنی اگر ان کے قول کے مطابق اللہ کے ساتھ دوسرے خدا ہوتے تو بادشاہوں کے دستور کے موافق وہ عرش والے خدا سے لڑ پڑتے اور اس پر غالب آنے کی کوشش کرتے۔ اگر دو خدا ہوں گے تو ان کا باہم ٹکراؤ ممکن ہوگا اور امکان تصادم سے ایک کا مغلوب اور دوسرے کا غالب آنا یا دونوں کا مغلوب نہ ہونا ضروری ہے اسی طرح ایک غالب ہوگا یا دونوں عاجز ہوں گے اور عاجز ہونا شان الوہیت کے خلاف ہے اسی طرح مغلوب بھی خدا نہیں ہوسکتا۔
Top