Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 35
وَ اَوْفُوا الْكَیْلَ اِذَا كِلْتُمْ وَ زِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِ١ؕ ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا
وَاَوْفُوا : اور پورا کرو الْكَيْلَ : پیمانہ اِذَا كِلْتُمْ : جب تم ماپ کر دو وَزِنُوْا : اور وزن کرو تم بِالْقِسْطَاسِ : ترازو کے ساتھ الْمُسْتَقِيْمِ : سیدھی ذٰلِكَ : یہ خَيْرٌ : بہتر وَّاَحْسَنُ : اور سب سے اچھا تَاْوِيْلًا : انجام کے اعتبار سے
اور جب (کوئی چیز) ناپ کر دینے لگو تو پیمانہ پورا بھرا کرو اور (جب تول کر دو تو) ترازو سیدھی رکھ کر تولا کرو۔ یہ بہت اچھی بات اور انجام کے لحاظ سے بھی بہت بہتر ہے
وَاَوْفُوا الْكَيْلَ اِذَا كِلْتُمْ وَزِنُوْا بالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَــقِيْم : اور ناپ کردیتے وقت ناپ کا پیمانہ پورا کر دیا کرو اور (تولتے وقت) صحیح ترازو سے تولا کرو (یعنی ناپ تول میں بےایمانی نہ کرو) مجاہد نے کہا قسطاس (ترازو) رومی لفظ ہے عربی میں استعمال کرلیا گیا ہے لیکن اس سے قرآن مجید کے عربی ہونے میں کوئی خرابی نہیں آتی ‘ کیونکہ جو غیر عربی لفظ عربی میں شامل کرلیا اور عربی الفاظ کے احکام اس پر جاری کردیئے گئے اعراب اور معرفہ و نکرہ کی خصوصیات عربی الفاظ کی طرح اس میں پیدا کردی گئیں وہ عربی بن گیا غیر عربی نہیں رہا (اگرچہ اصلاً وہ عجمی ہو) اکثر علماء کے نزدیک قسطاس عربی لفظ ہے قسط سے بنا ہے قسط کا معنی ہے ‘ عدل (برابرئ انصاف) الْمُسْتَقِیْمٹھیک۔ صحیح۔ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا : یہ (فعل) بہت اچھا اور نتیجہ کے اعتبار سے بہت ہی بہتر ہے ‘ تاویل (تفصیل) انجام نتیجہ اٰل کا معنی ہے لوٹ گیا۔
Top