Tafseer-e-Mazhari - Al-Hijr : 9
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ
اِنَّا : بیشک نَحْنُ : ہم نَزَّلْنَا : ہم نے نازل کیا الذِّكْرَ : یاد دہانی (قرآن) وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَهٗ : اس کے لَحٰفِظُوْنَ : نگہبان
بےشک یہ (کتاب) نصیحت ہمیں نے اُتاری ہے اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں
انا نحن نزلنا الذکروا انا لہ لحفظون بلاشبہ ہم نے ہی قرآن اتارا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ اس کلام سے پرزور طور پر کافروں کے انکار اور استہزاء کی تردید کردی گئی۔ حفاظت کرنے سے مراد ہے : ہر قسم کی الفاظ کے تغیر ‘ ردّوبدل اور کمی بیشی سے حفاظت اب کسی طور پر بگاڑ اور تغیر اس میں ممکن نہیں۔ یہ ثبوت ہے اس بات کا کہ یہ اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے ‘ اگر ایسا نہ ہوتا تو اس میں تحریف و تغیر کا امکان ہوتا اور دین کے دشمن نکتہ چینی کرسکتے۔ افسوس کہ رافضی گروہ اس آیت کے باوجود قرآن کو بگڑا ہوا (اور ناقص) قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ (چالیس پارے تھے) حضرت عثمان نے دس پارے جلوا دئیے۔ بعض اہل تفسیر کے نزدیک لہٗ کی ضمیر رسول اللہ ﷺ کی طرف راجع ہے۔ اسی کے ہم معنی ہے آیت واللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاس یعنی رسول اللہ ﷺ کو کوئی بداندیش ضرر نہیں پہنچا سکے گا ‘ اللہ ان کا حافظ ہے۔
Top