Tafseer-e-Mazhari - Al-Hijr : 70
قَالُوْۤا اَوَ لَمْ نَنْهَكَ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَوَ : کیا لَمْ نَنْهَكَ : ہم نے تجھے منع نہیں کیا عَنِ : سے الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
وہ بولے کیا ہم نے تم کو سارے جہان (کی حمایت وطرفداری) سے منع نہیں کیا
قالوا اولم ننھک عن العلمین وہ کہنے لگے : کیا ہم تم کو دنیا بھر کے لوگوں (کی ذمہ داری لینے اور ہمارے معاملے میں دخل دینے) سے منع نہیں کرچکے تھے ؟ اَوَلَمْ نَنْھَکَ کا عطف فعل محذوف پر ہے۔ پورا کلام اس طرح تھا : کیا ہم ان کو تمہارے کہنے سے چھوڑ دیں باوجودیکہ ہم نے تم کو منع کردیا تھا اور کہہ دیا تھا کہ تم ہمارے اور دوسرے لوگوں کے درمیان دخل نہ دو اور ہمارے خلاف کسی کو اپنے پاس اپنی پناہ میں نہ رکھو۔ ہم تو ان سے جو کچھ چاہتے ہیں ‘ کریں گے۔ قوم لوط والے (علاوہ امرد پرست ہونے کے) رہزن بھی تھے ‘ راہگیروں کو لوٹا کرتے تھے۔ حضرت لوط بقدر امکان اس فعل سے ان کو منع کرتے تھے۔
Top