Tafseer-e-Mazhari - Al-Hijr : 42
اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَكَ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنٌ اِلَّا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغٰوِیْنَ
اِنَّ : بیشک عِبَادِيْ : میرے بندے لَيْسَ : نہیں لَكَ : تیرے لیے (تیرا) عَلَيْهِمْ : ان پر سُلْطٰنٌ : کوئی زور اِلَّا : مگر مَنِ : جو۔ جس اتَّبَعَكَ : تیری پیروی کی مِنَ : سے الْغٰوِيْنَ : بہکے ہوئے (گمراہ)
جو میرے (مخلص) بندے ہیں ان پر تجھے کچھ قدرت نہیں (کہ ان کو گناہ میں ڈال سکے) ہاں بد راہوں میں سے جو تیرے پیچھے چل پڑے
ان عبادی لیس لک علیھم سلطن الا من اتبعک من الغوین بیشک میرے ان بندوں پر تیرا ذرا بھی بس نہ چلے گا ‘ ہاں مگر جو گمراہ لوگوں میں تیرے راہ پر چلنے لگے۔ عِبَادِی سے مراد عام بندے ہیں ‘ مؤمن ہوں یا کافر۔ عباد کی اضافت یاء متکلم کی طرف استغراقی ہے۔ اگر عِبَادِی کو صرف ایمان کے ساتھ مخصوص کیا جائے گا تو مَنِ اتَّبَعَکَ کا استثناء صحیح نہ ہوگا (گمراہوں کو لفظ عباد میں داخل ہونا چاہئے ‘ اس کے بعد استثناء کر کے نکالنا چاہئے) مقصد آیت یہ ہے کہ اللہ نے صرف گمراہوں پر تجھے تسلط عطا کیا ہے ‘ تو ان پر غلبہ پاسکتا ہے ‘ مؤمنوں تک تیری دسترس نہ ہوگی۔ ابلیس نے بھی مخلص بندوں کا استثناء اپنے قول میں کردیا تھا۔ اللہ کے قول سے بھی اس کی تائید ہوگئی۔ دوسری آیت میں یہ مضمون آیا ہے ‘ فرمایا ہے : اِنَّہٗ لَیْسَ لَہٗ سُلْطَانٌ عَلَی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ اِنَّمَا سُلْطَانُہٗ علَی الَّذِیْنَ یَتَوَلَّوْنَہٗ ۔ حاصل مطلب یہ ہے کہ مخلص بندوں کو اللہ شیطان کے پنجہ سے محفوظ رکھے گا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ استثناء منقطع ہو (متصل نہ ہو اور مستثنیٰ ‘ مستثنیٰ منہ میں داخل ہی نہ ہو ‘ اس صورت میں عِبَادِی سے مراد ہوں گے : خالص بندے ‘ یعنی مؤمن کافروں کو یہ لفظ شامل ہی نہ ہوگا) اور الاَّ استثنائیہ نہ ہو بلکہ لٰکِنَّ کے معنی میں ہو اور خبر محذوف ہو۔ مطلب اس طرح ہوگا : ہاں جو گمراہ لوگ تیری پیروی کریں گے ‘ اللہ ان کو جہنم میں لے جائے گا۔ شیطان نے اپنے کلام سے یہ وہم پیدا کرایا تھا کہ جو مخلص بندے نہ ہوں گے ‘ میں ان کو ضرور گمراہ کر دوں گا۔ اللہ نے اس کی تکذیب کردی ‘ یعنی تیرا تسلط گمراہوں پر بھی نہ ہوگا ‘ گمراہ کرنا بھی تیرے قبضہ میں نہیں۔ زیادہ سے زیادہ تیرا کام گناہ کی ترغیب دینا اور بہکانا ہے۔ قیامت کے دن ابلیس خود کہے گا : مَا کَانَ لِیَ عَلَیْکُمْ مِّنْ سُلْطَانٍ الاّآ اَنْ دَعَوْتُکُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِیْ میری تم پر کوئی زبردستی نہ تھی ‘ بس اتنی بات تھی کہ میں نے دعوت دی اور تم نے میری دعوت مان لی (یعنی میرا تسلط اور جبر نہ تھا ‘ صرف ترغیب اور بہکاوا تھا) ۔
Top