Tafseer-e-Mazhari - Al-Hijr : 38
اِلٰى یَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُوْمِ
اِلٰى : تک يَوْمِ : دن الْوَقْتِ : وقت الْمَعْلُوْمِ : معلوم (مقرر)
وقت مقرر (یعنی قیامت) کے دن تک
الی یوم الوقت المعلوم (لیکن یہ مہلت زندگی) معلوم وقت کے دن تک (ہو گی) یعنی اس وقت تک مہلت زندگی ہوگی جو اللہ کو معلوم ہے۔ مراد یہ ہے کہ پہلی مرتبہ صور پھونکنے تک جس سے سب مخلوق مرجائے گی ‘ تجھے مہلت ہے (دوسری مرتبہ صور پھونکنے کے وقت تک جس سے لوگ اٹھائے جائیں گے ‘ مہلت نہیں دی جاسکتی) بعض لوگوں نے کہا کہ دونوں مرتبہ صور پھونکے جانے کی درمیانی مدت چالیس سال ہوگی ‘ اسی مدت میں ابلیس کی موت ہوگی۔
Top