Tafseer-e-Mazhari - Al-Hijr : 30
فَسَجَدَ الْمَلٰٓئِكَةُ كُلُّهُمْ اَجْمَعُوْنَۙ
فَسَجَدَ : پس سجدہ کیا الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتوں (جمع) كُلُّهُمْ : وہ سب اَجْمَعُوْنَ : سب کے سب
تو فرشتے تو سب کے سب سجدے میں گر پڑے
فسجدوا لملئکۃ پس (آدم کی طرف رخ کر کے) فرشتوں نے سجدہ کیا۔ اس کی وجہ یا تو یہ تھی کی فرشتوں نے آدم کے اندر معیت کا ادراک کرلیا ‘ یا محض تعمیل حکم غرض تھی ( استحقاق سجود کی وجہ ان کو معلوم نہ ہوئی) ۔ کلھم اجمعون سب کے سب نے۔ تاکید مزید محض مبالغۂ عموم کیلئے ہے ‘ یعنی کوئی بھی سجدہ سے الگ نہیں رہا ‘ سب ہی نے سجدہ کیا۔ مبرد کا قول ہے کہ کُلُّھُم کے لفظ سے تو عموم کی تاکید ہوگئی ‘ یعنی سب نے سجدہ کیا اور اَجْمَعُوْن کے لفظ سے یہ بات ظاہر کرنی مقصود ہے کہ یکدم اجتماعی حالت میں سب نے سجدہ کیا۔ مگر یہ توجیہ غلط ہے۔ اگر لفظ اَجْمَعُوْن سے اجتماعی حالت ظاہر کرنی مقصود ہوتی تو اجمعین (نصب کے ساتھ) کہا جاتا (کیونکہ حال منصوب ہوتا ہے) ۔
Top