Tafseer-e-Mazhari - Al-Hijr : 24
وَ لَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنْكُمْ وَ لَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَاْخِرِیْنَ
وَلَقَدْ عَلِمْنَا : اور تحقیق ہمیں معلوم ہیں الْمُسْتَقْدِمِيْنَ : آگے گزرنے والے مِنْكُمْ : تم میں سے وَلَقَدْ عَلِمْنَا : اور تحقیق ہمیں معلوم ہیں الْمُسْتَاْخِرِيْنَ : پیچھے رہ جانے والے
اور جو لوگ تم میں پہلے گزر چکے ہیں ہم کو معلوم ہیں اور جو پیچھے آنے والے ہیں وہ بھی ہم کو معلوم ہیں
ولقد علمنا المستقدمین منکم ولقد علمنا المستاخرین اور ہم تمہارے اگلوں کو بھی جانتے ہیں اور ہم تمہارے پچھلوں سے بھی واقف ہیں۔ یعنی ہم سے تمہاری کوئی حالت پوشیدہ نہیں۔ سابق آیت میں اپنی قدرت کاملہ کی دلیل بیان کی تھی ‘ اس آیت میں اپنے علم کی ہمہ گیری کا اظہار فرمایا جو قدرت کی دلیل ہے ‘ اسی سے قدرت کا ثبوت ہوجاتا ہے (قدرت بغیر علم کے ناممکن ہے) ۔ بغوی نے لکھا ہے کہ حضرت ابن عباس نے فرمایا : مستقدمین سے مردے اور مستاخرین سے زندے مراد ہیں۔ شعبی نے کہا : اگلے پچھلے لوگ مراد ہیں۔ عکرمہ کا قول ہے : مستقدمین سے مراد وہ لوگ ہیں جو پیدا ہوچکے ہیں اور اپنے آباء کی پشت سے برآمد ہوگئے ہیں اور مستاخرین سے مراد وہ لوگ ہیں جو ابھی پیدا نہیں ہوئے نہ اپنے باپوں کی پشت سے باہر آئے۔ مجاہد کے نزدیک گزشتہ اقوام مستقدمین ہیں اور امت محمدیہ مستاخرین سے مراد ہے۔ حسن نے کہا : طاعت و خیر میں آگے بڑھنے والے مستقدمین ہیں اور طاعت و خیر میں سستی کرنے اور پچھڑنے والے مستاخرین ہیں۔ بعض علماء کا قول ہے کہ مستقدمین و مستاخرین سے مراد نمازیوں کی اگلی پچھلی صفیں ہیں۔ ابن مردویہ کا بیان ہے کہ داؤد بن صالح نے حضرت سہل بن حنیف انصاری سے دریافت کیا : کیا یہ آیت جہاد کے سلسلہ میں نازل ہوئی (یعنی مستقدمین و مستاخرین سے کیا مجاہدین مراد ہیں ؟ ) حضرت سہل نے فرمایا : نہیں ‘ اس کا نزول نمازیوں کی صفوں کے متعلق ہوا تھا۔ مقاتل کے نزدیک جہاد کی صفوں میں آگے پیچھے رہنے والے مراد ہیں۔ ابن عیینہ کے نزدیک وہ لوگ مراد ہیں جو مسلمان ہوچکے اور ابھی مسلمان نہیں ہوئے۔ اوزاعی کے نزدیک اوّل وقت اور آخر وقت میں نماز پڑھنے والے مراد ہیں۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : ایک خوبصورت عورت رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھ رہی تھی۔ کچھ لوگ اگلی صف میں بڑھ گئے تاکہ نماز میں (رکوع میں) عورت پر نظر نہ پڑے اور کچھ لوگ اتنے پیچھے ہوگئے کہ آخری صف میں پہنچ گئے۔ ان میں سے بعض لوگ رکوع میں گئے تو اپنی بغلوں کے نیچے سے عورت کو دیکھنے لگے ‘ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (ترمذی ‘ نسائی ‘ ابن ماجہ ‘ ابن حبان ‘ حاکم۔ حاکم نے اس کو صحیح کہا ہے) ۔
Top