Tafseer-e-Mazhari - Al-Hijr : 20
وَ جَعَلْنَا لَكُمْ فِیْهَا مَعَایِشَ وَ مَنْ لَّسْتُمْ لَهٗ بِرٰزِقِیْنَ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنائے لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْهَا : اس میں مَعَايِشَ : سامانِ معیشت وَمَنْ : اور جو۔ جس لَّسْتُمْ : تم نہیں لَهٗ : اس کے لیے بِرٰزِقِيْنَ : رزق دینے والے
اور ہم ہی نے تمہارے لیے اور ان لوگوں کے لیے جن کو تم روزی نہیں دیتے اس میں معاش کے سامان پیدا کئے
وجعلنا لک فیھا معایش اور زمین میں یا پہاڑوں میں ہم نے تمہارے لئے اسباب زندگانی پیدا کئے ‘ کھانے پینے کی چیزیں ‘ لباس کی چیزیں ‘ دوائیں۔ معائش ‘ معیشت کی جمع ہے ‘ دنیوی زندگی کے اسباب۔ ومن لستم لہ برزقین اور ان (چوپایوں) کو بھی ہم نے پیدا کیا جن کو تم رزق دینے والے نہیں (ہم ہی رزق دیتے ہیں) ۔ اس جگہ لفظ مَنْ (جو عربی زبان میں صرف عقل والی مخلوق کیلئے وضع کیا گیا ہے جیسے انسان ‘ فرشتہ ‘ جن) بمعنی ماکے ہے (کیونکہ اس جگہ چوپائے مراد ہیں اور چوپائے عقل والے نہیں قرار دئیے جاتے) اسی طرح آیت فَمِنْھُمْ مَنْ یَّمْشِی عَلٰی بَطْنِہٖ میں مَنْ سے مراد جانور ہیں۔ اس آیت میں بھی مَنْ بمعنی مَا کے ہے۔ بعض علماء نے کہا : مَنْ سے مراد بال بچے ‘ خادم ‘ غلام ‘ باندی اور چوپائے وغیرہ ہیں۔ اہل کفر خیال کرتے تھے کہ ان سب کو ہم کھلاتے پلاتے اور پرورش کرتے ہیں۔ آیت میں اس کی تردید کردی گئی اور فرمایا : ہم ان کو رزق دیتے ہیں۔ بعض علماء نے اس طرح ترجمہ کیا ہے : ہم نے تمہارے اور ان کیلئے جن کے تم رازق نہیں ہو ‘ اسباب زندگانی پیدا کئے ہیں۔ اللہ نے مذکورۂ بالا آیات میں اپنی ہستی ‘ کمال قدرت ‘ ہمہ گیر حکمت ‘ استحقاق الوہیت اور توحید ذاتی و صفاتی کیلئے مذکورہ اشیاء کی تخلیق کو پیش کیا ہے اور بندوں کو اپنے انعامات کی یاددہانی کی ہے تاکہ لوگ دوسروں کو اس کا شریک نہ بنائیں اور تنہا اسی کو معبود سمجھیں ‘ اس کی نعمتوں کا شکر ادا کریں ‘ کفران نعمت نہ کریں۔
Top