Tafseer-e-Majidi - Nooh : 20
لِّتَسْلُكُوْا مِنْهَا سُبُلًا فِجَاجًا۠   ۧ
لِّتَسْلُكُوْا مِنْهَا : تاکہ تم چلو اس میں سُبُلًا : راستوں میں فِجَاجًا : کشادہ
تاکہ تم اس کے کھلے راستوں میں چلو،9۔
9۔ نہ شجر پرستی کوئی مغز ومعنی رکھتی ہے، اور نہ دھرتی مائی کوئی دیوی ہیں، زمین اور جو کچھ بھی اس پر ہے یہ سب تو خود ہی انسان اور اس کی ضروریات میں صرف میں لانے کے لئے مخلوق ہوئی ہے۔ (آیت) ” واللہ ... نباتا “۔ یہ اس اعتبار سے فرمایا گیا کہ انسان کی ترکیب میں غالب عنصر اجزائے ارضی ہی کے ہیں۔ (آیت) ” یعیدکم فیھا “۔ یعنی بعد موت انسان کے اجزائے ارضی پھر اسی زمین میں مل ملا جائیں گے۔ (آیت) ” ویخرجکم اخراجا “۔ یعنی حشر کے وقت انسان کامل طور پر اسی زمین سے از نوبرآمد کرلیا جائے۔ (آیت) ” لتسلکوا منھا سبلا فجاجا “۔ یہ سطح زمین پر چلنا پھرنا تو موقوف ہی ہے زمین کے فرش ہونے پر۔
Top