Tafseer-e-Majidi - As-Saff : 3
كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا تَفْعَلُوْنَ
كَبُرَ مَقْتًا : بڑا ہے بغض میں۔ ناراضگی میں عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے ہاں اَنْ تَقُوْلُوْا : کہ تم کہو مَا لَا : وہ جو نہیں تَفْعَلُوْنَ : تم کرتے
اللہ کے نزدیک یہ بات بہت ناراضگی کی ہے کہ ایسی بات کہو جو کرو نہیں،2۔
2۔ اسلام ہر مسلمان کو عملی انسان، سیرت کا پختہ اور کردار کا مضبوط اور مجاہد بنانا چاہتا ہے، اور نفاق بلکہ شائبہ نفاق سے بھی دور رکھنا چاہتا ہے۔ اسی لئے وہ قول وعمل کی مطابقت پر شدت سے مصر رہا۔ ان آیتوں کے نزول کا سبب قریب روایتوں میں یہ آیا ہے کہ بعض مسلمانوں نے آپس میں کہا تھا کہ ہم کو یہ معلوم ہوجائے کہ اللہ کے ہاں محبوب تر عمل کونسا ہے، تو ہم ضرور اسے کرڈالیں، حالانکہ اس کے قبل معرکہ احدم میں، بعض حضرات جہاد کے موقع پر ثابت قدم نہیں بھی رہے تھے، یہاں اسی پر گرفت ہے۔ (آیت) ” لم تقولون مالاتفعلون “۔ حاصل یہ کہ واعظ اور داعی کے لئے باعمل ہونا اور زیادہ ضروری ہے، یہ مطلب نہیں کہ عمل یا ضعیف العمل کے لئے دعوت ووعظ ناجائز ہے۔
Top