Tafseer-e-Majidi - As-Saff : 10
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰى تِجَارَةٍ تُنْجِیْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ : اے لوگو اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے ہو هَلْ اَدُلُّكُمْ : کیا میں رہنمائی کروں تمہاری عَلٰي تِجَارَةٍ : اوپر ایک تجارت کے تُنْجِيْكُمْ : بچائے تم کو مِّنْ عَذَابٍ : عذاب سے اَلِيْمٍ : دردناک
اے ایمان والو کیا میں تمہیں ایسی سوداگری بتادوں، جو تمہیں عذاب دردناک سے بچادے ؟ ،14۔
14۔ سوال کا جواب اگلی آیت میں آرہا ہے، اس طرح کے درمیانی سوالات کرتے جانا عربی خطابت میں عام تھا اور عربی اسلوب بلاغت کا ایک اہم جزو۔ (آیت) ” علی تجارۃ “۔ قرآن کے مخاطبین اول قریش عرب ایک زبردست تجارت پیشہ قوم اور بڑے کاروباری لوگ تھے قرآن مجید کا ان سے مخاطبت میں تجارتی، معاشی کاروبانی اصطلاحیں، بیع شراء مال، ریح، خسران، اشتراء، ثمن، قرض، قرض حسن، دین، ربوا وغیرہ لانا ان مخاطبین کی خاص رعایت رکھنا ہے۔
Top