Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 97
وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ النُّجُوْمَ لِتَهْتَدُوْا بِهَا فِیْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ١ؕ قَدْ فَصَّلْنَا الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْ : وہ جس جَعَلَ : بنائے لَكُمُ : تمہارے لیے النُّجُوْمَ : ستارے لِتَهْتَدُوْا : تاکہ تم راستہ معلوم کرو بِهَا : ان سے فِيْ : میں ظُلُمٰتِ : اندھیرے الْبَرِّ : خشکی وَالْبَحْرِ : اور دریا قَدْ فَصَّلْنَا الْاٰيٰتِ : بیشک ہم نے کھول کر بیان کردی ہیں آیتیں لِقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْلَمُوْنَ : علم رکھتے ہیں
وہ وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے ستارے بنائے، تاکہ تم ان کے ذریعہ سے خشکی اور تری کی تاریکیوں میں راہ پاؤ بیشک ہم نے دلائل کھول کر بیان کردیئے ہیں ان لوگوں کے لئے جو خبر رکھتے ہیں،143 ۔
143 ۔ دلائل اپنی توحید اور قدرت اور حکمت کے (آیت) ” جعل۔۔۔ البحر “۔ یہ ان یہ بتایا ہے کہ ستارے تو خود ہی انسان کے نفع کی غرض سے اس کی خدمت کے لئے بنائے گئے ہیں، الٹے ان کی پرستش میں لگ جانا اور خادموں کو مخدوم سمجھ لینا جہل وحمق کی انتہا ہے۔ (آیت) ’ جعل ھنا بمعنی خلق (قرطبی) (آیت) ” لقوم یعلمون “۔ یعنی ان شواہد و دلائل سے نفع وہی اٹھائیں گے جو علم وخبر رکھتے ہیں۔ خصھم لانہم منتفعون بھا (قرطبی) (آیت) ” یعلمون “۔ میں علم سے مراد یا تو عقل ہے اور یا فکر و استدلال۔ المراد بالعلم ھھنا العقل (کبیر) المراد من قولہ لقوم یعلمون لقوم یتفکرون ویتاملون ویستدلون بالمحسوس علی المعقول وینتقلون من الشاھد الی الغائب (کبیر)
Top