Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 95
اِنَّ اللّٰهَ فَالِقُ الْحَبِّ وَ النَّوٰى١ؕ یُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَ مُخْرِجُ الْمَیِّتِ مِنَ الْحَیِّ١ؕ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ فَاَنّٰى تُؤْفَكُوْنَ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ فَالِقُ : چیرنے والا الْحَبِّ : دانہ وَالنَّوٰى : اور گٹھلی يُخْرِجُ : نکالتا ہے الْحَيَّ : زندہ مِنَ : سے الْمَيِّتِ : مردہ وَمُخْرِجُ : اور نکالنے والا ہے الْمَيِّتِ : مردہ مِنَ : سے الْحَيِّ : زندہ ذٰلِكُمُ : یہ ہے تمہارا اللّٰهُ : اللہ فَاَنّٰى : پس کہاں تُؤْفَكُوْنَ : تم بہکے جارہے ہو
بیشک (اللہ ہی) دانہ اور گٹھلیوں کو پھاڑنے والا ہے، وہی جاندار کو بےجان سے نکالتا ہے اور بےجان کو جاندار سے نکالنے والا ہے، وہی تمہارا اللہ ہے سو تم کہاں الٹے چلے جارہے ہو،141 ۔
141 ۔ مطلب یہ ہوا کہ جمادات، نباتات، حیوانات ہر صفت موجودات کا نظام تکوینی وتخلیقی سارے کا سارا اسی کے ہاتھ میں ہے اور چھوٹی بڑی ہر چیز کا دارومدار اسی پر ہے۔ اس کے ہوتے ہوئے کسی دیوی دیوتا کی طرف متوجہ ہونا، کسی مشرکانہ نظریہ کو یا وہمیہ کو قابل التفات سمجھنا کس درجہ حمق وبے دانشی ہے۔ (آیت) ” ان اللہ فالق الحب والنوی “۔ نباتات کا خدا کوئی اور دیوی دیوتا نہیں جیسا کہ احمق مشرک قوموں نے فرض کرلیا ہے۔ نہ یہ ہے کہ نباتات میں روئیدگی از خود ہوجاتی ہے۔ ہر بیج ہر گٹھلی میں پھٹنے پھوٹنے کی صلاحیت پیدا کرنا پھر وقت مناسب پر اس صلاحیت کو فعلیت میں لانا یہ سب کام اسی پروردگار عالم کا ہے۔ (آیت) ” یخرج الحی من المیت و مخرج المیت من الحی “۔ بےجان سے جاندار کو نکالنے کی مثال جیسے انڈے سے مرغی یا نطفہ سے انسان، جاندار سے بےجان کو نکالنے کی مثال جیسے مرغی سے انڈا یا انسان سے نطفہ۔ اوپر مثال عالم نباتات کی آچکی یہ ذکر جمادات وحیوانات کا ہورہا ہے۔
Top