Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 85
وَ زَكَرِیَّا وَ یَحْیٰى وَ عِیْسٰى وَ اِلْیَاسَ١ؕ كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَۙ
وَزَكَرِيَّا : اور زکریا وَيَحْيٰى : اور یحییٰ وَعِيْسٰي : اور عیسیٰ وَاِلْيَاسَ : اور الیاس كُلّ : سب مِّنَ : سے الصّٰلِحِيْنَ : نیک بندے
(اور ہم نے ہدایت دی) زکریا (علیہ السلام) اور یحییٰ (علیہ السلام) اور عیسیٰ (علیہ السلام) اور الیاس (علیہ السلام) کو (یہ) سب صالحین میں سے تھے،127 ۔
127 ۔ یعنی اللہ کے ہاں معزز ومقرب، ان کی اگر دنیا میں بدنامی ہوئی اور بعض گروہوں نے ان کی بدگوئی کو اپنا شعار بنالیا تو اس سے متاثر نہ ہوجانا، قرآن تصدیق کرتا ہے کہ یہ سب صالح تھے، زکریا حضرت مسیح کے خالوہوتے تھے انجیل میں ان کا اور ان کے زوجہ محترمہ کا ذکر خیر تفصیل سے موجود ہے۔ یحٰی بن زکریا، متوفی 30 ء ؁ انجیل میں ان کا نام یوحنا آیا ہے۔ عیسیٰ ابن مریم (علیہ السلام) ۔ مشہور ومعروف نبی 29 ء ؁ میں دنیا سے تشریف لے گئے۔ الیاس۔ یہ غالبا وہ ہیں جن کا ذکر توریت کے بعض صحیفوں میں ایلیاہ نبی کے نام سے آیا ہے اور ان کے خارق عادت بہت سے دیئے ہیں ( 1 ۔ سلاطین وغیرہ) انگریزی تلفظ میں Elijah اہل کتاب نے اپنے ہاں کے انبیاء کی سیرتوں کو جی بھر کر داغدار کردیا تھا۔ قرآن مجید نے آکر از سرنو ان کی عصمت قائم کی، (آیت) ” الصلحین “۔ یعنی صالحیت میں کامل ترین۔ الکاملین فی الصلاح (بیضاوی) اور ان تمام خرافات سے مبراجو یہودونصاری نے ان حضرات کی جانب جاہلی قوموں کے دیوتاؤں کے گندے قصوں پر قیاس کرکے منسوب کردیئے ہیں۔
Top