Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 82
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْۤا اِیْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓئِكَ لَهُمُ الْاَمْنُ وَ هُمْ مُّهْتَدُوْنَ۠   ۧ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَلَمْ يَلْبِسُوْٓا : نہ ملایا اِيْمَانَهُمْ : اپنا ایمان بِظُلْمٍ : ظلم سے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَهُمُ : ان کے لیے الْاَمْنُ : امن (دلجمعی) وَهُمْ : اور وہی مُّهْتَدُوْنَ : ہدایت یافتہ
جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو شرک سے مخلوط نہیں کیا، ایسوں ہی کے لئے تو امن ہے اور وہی ہدایت یاب ہیں،122 ۔
122 ۔ (اس دنیا میں بھی) یعنی راست روی صرف اہل توحید کا حصہ ہے، (آیت) ” بظلم “۔ جو معصیت ایمان کے منافی ہے وہ شرک ہے، یوں بھی سب سے بڑا ظلم جو انسان اپنی جان پر، اپنی عقل وضمیر اور روح پر کرسکتا ہے یہی ہے کہ اللہ کے ساتھ ذات یا صفات میں کسی کو شریک ٹھیرالے۔ قرآن مجید میں بھی اسی کو ظلم عظیم سے تعبیر کیا گیا ہے۔ (آیت) ” ان الشرک لظلم عظیم “۔ (سورۂ لقمان) اور یہاں بھی ظلم کے یہی معنی حضرت ابوبکر ؓ ، حضرت عمرؓ، حضرت سلمان ؓ ، حضرت حذیفہ ؓ ، حضرت ابن عباس ؓ ، وغیرہ جلیل القدر صحابیوں اور عکرمہ ؓ ، نخعی، ضحاک، ابن زید، علقمہ، قتادہ، مجاہد وغیرہ بہ کثرت تابعین سے مروی ہیں، سب سے بڑھ کر یہ کہ حدیث میں خود رسول اللہ ﷺ سے یہی تفسیر منقول ہے اور تفسیر کے ائمہ محققین اسی طرف گئے ہیں، واولی القولین بالصحۃ فی ذلک ما صح بہ الخبر عن رسول اللہ ﷺ وھو الخبر الذی رواہ ابن مسعود عنہ انہ قال الظلم الذی ذکرہ اللہ تعالیٰ فی الموضع ھو الشرک (ابن جریر) فالمراد ھھنا الذین امنواباللہ ولم یثبتوا اللہ شریکا فی المعبودبۃ والدلیل علی ان ھذا ھوالمراد ان ھذہ القصۃ من اولھا الی اخرھا انما وردت فی نفی الشرکاء اوالاضداد والانداد الیس فیھا ذکرالطاعات والعبادات (کبیر)
Top