Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 62
ثُمَّ رُدُّوْۤا اِلَى اللّٰهِ مَوْلٰىهُمُ الْحَقِّ١ؕ اَلَا لَهُ الْحُكْمُ١۫ وَ هُوَ اَسْرَعُ الْحٰسِبِیْنَ
ثُمَّ : پھر رُدُّوْٓا : لوٹائے جائیں گے اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف مَوْلٰىهُمُ : ان کا مولی الْحَقِّ : سچا اَلَا : سن رکھو لَهُ : اسی کا الْحُكْمُ : حکم وَهُوَ : اور وہ اَسْرَعُ : بہت جلد الْحٰسِبِيْنَ : حساب لینے والا
پھر وہ (سب) واپس لائے جائیں گے اپنے مالک حقیقی کے پاس،94 ۔ سن رکھو کہ فیصلہ اسی کو ہوگا اور وہ بہت ہی جلد حساب لے لے گا،95 ۔
94 ۔ (تعمیل احکام میں) ای لا یقصرون فی ما امروا بہ (کبیر) ای لاینقصون مما امروابہ ولا یزیدون فیہ (کشاف) (آیت) ” رسلنا “۔ مراد وہ فرشتہ ہیں، جن کا کام ہی قبض روح کرنی ہے۔ وھم ملک الموت واعوانہ (کشاف) قبض روح کا عمل اصلا صرف قدرت حق تعالیٰ سے ہوتا ہے۔ ظاہری عمل ملک الموت کرتے ہیں، باقی دوسرے فرشتہ اس کے ماتحت ہوتے ہیں اور انہی کے لئے یہاں صیغہ جمع آیا ہے۔ التوفی فی الحقیقۃ یحصل بقدرۃ اللہ وھو فی عالم الظاھر مفوض الی ملک الموت وھو الرئیس المطلق فی ھذا الباب ولہ اعوان وخدم اونصار (کبیر) مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ بعض صوفیہ اس کے قائل ہوئے ہیں کہ قبض ارواح کبھی حق تعالیٰ خود فرماتے ہیں۔ کبھی ملک الموت اور کبھی دوسرے فرشتہ (رسل) اور یہ متوفی کے احوال کے تفاوت پر ہے۔ آیت نے اسے بھی صاف کردیا کہ اختیار ان ملائکہ موت کا کچھ بھی نہیں، ان کا کام محض تعمیل احکام ہے۔ جس میں یہ قصور کرتے ہی نہیں، یہیں سے رد نکل آیا ان مشرک قوموں کا جو خود فرشتہ موت کو فاعل مختار و متصرف بالذات سمجھ کر اس کی پوجا کرتے رہتے ہیں۔ آیت منجملہ ان قرآنی دلائل کے ہے جو عصمت ملائکہ پر ناطق ہیں۔ دلت ھذہ الایۃ علی ثبوت عصمۃ الملائکۃ علی الاطلاق (ابن جریر) (آیت) ” ردوا الی اللہ “۔ الی سے یہاں یہ مراد نہیں کہ یہ مراجعت کسی خاص سمت یا مکان کی جانب ہوگی کہ حق تعالیٰ ہر مکان وجہت سے منزہ ہیں بلکہ مراد یہ ہے کہ مراجعت اللہ کے حکم سے ہوگی۔ یجب ان یکون ذلک الرد مفسرا بکونہ منقادا لحکم اللہ مطیعا لقضاء اللہ (کبیر) ای الی حکمہ وجزاۂ (روح) (آیت) ” مولھم الحق “۔ مالک حقیقی وہی اللہ ہے۔ اس کا انکشاف اس روز خاص وعام، کافر و مومن سب کو ہو کر رہے گا۔ ورنہ دنیا میں تو کیسے کیسے مالکان باطل انسان پر حکمران رہتے ہیں۔ 95 ۔ اس میں بھی رد ہے ان مشرک قوموں کا جو یہ سمجھتی تھیں کہ خدا کو بھی دنیوی محاسبوں کی طرح کسی بڑے طویل وپیچیدہ حساب میں الجھنا ہوگا۔ (آیت) ” الالہ الحکم “۔ یہاں یہ یاد دلا دیا کہ فیصلہ صرف حق تعالیٰ کا حق ہے کہ نہ کہ مسیح یا کسی اور شریک قدرت کا۔ یومئذ لاحکم فیہ لغیرہ (کشاف) ای لہ الحکم وحدہ یوم القیمۃ ای القضاء والفصل (قرطبی)
Top