Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 163
لَا شَرِیْكَ لَهٗ١ۚ وَ بِذٰلِكَ اُمِرْتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ
لَا شَرِيْكَ : نہیں کوئی شریک لَهٗ : اس کا وَبِذٰلِكَ : اور اسی کا اُمِرْتُ : مجھے حکم دیا گیا وَاَنَا : اور میں اَوَّلُ : سب سے پہلا الْمُسْلِمِيْنَ : مسلمان (فرماں بردار)
(کوئی) اس کا شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم ملا ہے، اور میں مسلموں میں سب سے پہلا ہوں،259 ۔
259 ۔ یعنی اپنی اس دعوت پر خود ہی سب سے پہلا ایمان لانے والا، اسلام میں نبی کی حیثیت محض ایک پیشین گویا مخبر کی یا زیادہ سے زیادہ محض ایک داعی کی نہیں، جیسا کہ بعض باطل مذاہب نے فرض کر رکھا ہے بلکہ سب سے پہلے خود ایک صاحب عمل انسان کی ہے جو دوسروں کے لیے مثال اور نمونہ کا کام دے سے۔ (آیت) ” لاشریک لہ “۔ یعنی اس کا کوئی شریک نہیں۔ نہ ذات میں نہ صفات میں نہ بہ حیثیت اقنوم نہ بہ حیثیت مظہر، نہ اور کسی حیثیت سے (آیت) ” وبذلک امرت “۔ مجھے اس کا حکم ملا ہے بہ حیثیت فرد بھی اور بہ حیثیت نبی بھی، یعنی اس دین کو میں خود بھی اختیار کروں اور اسی کی دعوت بھی دوسروں کو دوں۔
Top