Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 135
قُلْ یٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰى مَكَانَتِكُمْ اِنِّیْ عَامِلٌ١ۚ فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ١ۙ مَنْ تَكُوْنُ لَهٗ عَاقِبَةُ الدَّارِ١ؕ اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ
قُلْ : فرمادیں يٰقَوْمِ : اے قوم اعْمَلُوْا : کام کرتے رہو عَلٰي : پر مَكَانَتِكُمْ : اپنی جگہ اِنِّىْ : میں عَامِلٌ : کام کر رہا ہوں فَسَوْفَ : پس جلد تَعْلَمُوْنَ : تم جان لو گے مَنْ : کس تَكُوْنُ : ہوتا ہے لَهٗ : اس عَاقِبَةُ : آخرت الدَّارِ : گھر اِنَّهٗ : بیشک لَا يُفْلِحُ : فلاح نہیں پاتے الظّٰلِمُوْنَ : ظالم
آپ کہہ دیجئے اے میری قوم والو ! عمل کرتے رہو اپنے طریقہ پر میں (اپنے طور پر) عمل کر رہا ہوں عنقریب ہی تم کو معلوم ہوجائے گا کہ انجام کار کس کے حق میں (نافع) ہے یقیناً ظالموں کو فلاح نہیں ہونے کی،201 ۔
201 ۔ (نہ آخرت میں نہ دنیا میں آخر کار) (آیت) ” قل “۔ اس پیام کا یہ حکم رسول اللہ ﷺ کو بطور اتمام حجت کے مل رہا ہے۔ اور مقصود اس سے تہدید ہے۔ مقصود ان لوگوں کو ان کی گمراہی میں قائم وثابت رہنے کی اجازت نہیں۔ ھذا تھدید شدید ووعیداکید (ابن کثیر) ھی تفویض الامر الیہم علی سبیل التھدید (کبیر) والتھدید بصیغۃ الامر مبالغۃ فی الوعید (بیضاوی) (آیت) ” مکانۃ “۔ کے معنی طور وطریقہ کے ہیں۔ المکانۃ الطریقۃ “ (قرطبی) (آیت) ” الظلمون “۔ اور سب سے بڑھ کر ظاہم وہی کافر و مشرک ہیں جو حق تعالیٰ کے باب میں سرسرناانصافی کررہے ہیں۔
Top