Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 127
لَهُمْ دَارُ السَّلٰمِ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ هُوَ وَلِیُّهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
لَهُمْ : ان کے لیے دَارُ السَّلٰمِ : سلامتی کا گھر عِنْدَ : پاس۔ ہاں رَبِّهِمْ : ان کا رب وَهُوَ : اور وہ وَلِيُّهُمْ : دوستدار۔ کارساز بِمَا : اسکا صلہ جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
ان کے واسطے سلامتی کا گھر ہے ان کے پروردگار کے پاس اور وہی ان کا دوست ہے بہ سبب اس کے کہ جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں،189 ۔
189 ۔ اللہ کا اپنے صالح بندوں کے ساتھ جو یہ علاقہ قرب وولایت ہے۔ یہ ان بندوں کے حسن عمل کا نتیجہ ہے۔ (آیت) ” وھو ولیھم “۔ ولی کے معنی قریب کے ہیں۔ اور اسی سے مفسرین نے استدلال کیا ہے کہ آیت سے بندگان صالح کا انتہائی شرف ظاہر ہورہا ہے۔ (آیت) ” عندربھم “۔ اللہ سے بندوں کی قربت کا ترجمان ہے اور (آیت) ” ولیھم “۔ بندوں سے اللہ کی قربت کا مظہر۔ والولی معناہ القریب فقولہ عند ربھم یدل علی قربھم من اللہ تعالیٰ وقولہ ھو ولیھم یدل علی قرب اللہ منھم ولا نری فی العقل درجۃ للعبد اعلی من ھذہ الدرجۃ (کبیر) (آیت) ” ھو ولیھم “۔ کی ترکیب حصر پر بھی دلالت کررہی ہے۔ یعنی اللہ ہی اس کا دوست و کارساز ہے۔ نہ کوئی اور۔ یفید الحصر ای لاولی لھم الا ھو (کبیر) (آیت) ” بما کانوا یعملون “۔ اس میں گویا یہ بتادیا کہ یہ مرتبہ ولایت الہی اعمال ہی سے حاصل ہوتا ہے۔ ترک اعمال سے اس کے حاصل کرنے کی کوئی صورت نہیں۔ (آیت) ” دارالسلم “۔ یعنی دارالسلامۃ وہ مکان جو ہر قسم کے آفات سے محفوظ ہو اور ظاہر ہے کہ وہ جنت ہے۔ ای التی یسلم فیھا من الافات (قرطبی) المعنی دارالسلامۃ والعرب تلحق ھذہ الھاء فی کثیر من المصادر وتحذفھا (کبیر) ای دارالسلامۃ من المکارہ (بیضاوی) (آیت) ” لھم دارالسلم “۔ کی ترکیب حصر کے لیے ہے۔ یعنی سلامتی کا ٹھکانا ایسے لوگوں کے لیے ہے۔ نہ کہ دوسروں کے لیے۔ ھذا یوجب الحصر فمعناہ لھم دارالسلام لا لغیرھم (کبیر)
Top