Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 118
فَكُلُوْا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّٰهِ عَلَیْهِ اِنْ كُنْتُمْ بِاٰیٰتِهٖ مُؤْمِنِیْنَ
فَكُلُوْا : سو تم کھاؤ مِمَّا : اس سے جو ذُكِرَ : لیا گیا اسْمُ اللّٰهِ : اللہ کا نام عَلَيْهِ : اس پر اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو بِاٰيٰتِهٖ : اس کی نشانیوں پر مُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
سو اس (جانور) میں سے کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیاجائے، اگر تم اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہو،172 ۔
172 ۔ آیت کے آخری ٹکڑے سے ظاہر ہورہا ہے کہ حلال کو حرام قرار دے لینا ایمان کے منافی ہے۔ (آیت) ” فکلوا “۔ میںکا تعلق آیت نمبر 1 16 سے سمجھا گیا ہے۔ جہاں اتباع ظن وتخرص یعنی وحی الہی کے سوا اور کسی چیز کے تابع فرمان ہونے صریح ممانعت وارد ہے۔ مسبب عن انکار اتباع المضلین الذین یحللون الحرام ویحرمون الحلال (کبیر) (آیت) ” ذکر اسم اللہ علیہ “۔ یہ تسمیہ الہی ذبح کے وقت ہونا چاہیے۔ اور بلاشرکت غیرے ہونا چاہیے۔ اور جانور کا حلال ہونا تو بہرحال ظاہرہی ہے۔ کلوا۔ صورۃ صیغہ امر ہے۔ مراد یہاں حکم نہیں صرف اجازت واباحت ہے۔ ظاہرہ امر ومعناہ الاباحۃ (جصاص) محققین نے یہ بھی لکھ دیا ہے کہ مباح صرف اسی صورت میں ہے، جب اپنے ذائقہ کے لیے کھائے، باقی اگر یہ نیت ہو کہ اس سے طاعت الہی کے لیے قوت آئے گی، تو یہی چیز باعث اجر بن جائے گی، ھذا اراد باکلہ التلذ فھو اباحۃ ویحتمل الترغیب فی اعتقاد صحۃ الاذن فیہ اکلہ للا ستعانۃ بہ علی طاعۃ اللہ تعالیٰ فیکون اکلہ فی ھذہ الحال ماجورا (جصاص) ایاتہ میں آیات احکام کے معنی میں ہے۔ بایاتہ ای باحکامہ واوامرہ (قرطبی)
Top