Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 116
وَ اِنْ تُطِعْ اَكْثَرَ مَنْ فِی الْاَرْضِ یُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ اِنْ هُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر تُطِعْ : تو کہا مانے اَكْثَرَ : اکثر مَنْ : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں يُضِلُّوْكَ : وہ تجھے بھٹکا دیں گے عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ اِنْ : نہیں يَّتَّبِعُوْنَ : بیروی کرتے اِلَّا : مگر (صرف) الظَّنَّ : گمان وَاِنْ هُمْ : اور نہیں وہ اِلَّا : مگر يَخْرُصُوْنَ : اٹکل دوڑاتے ہیں
اور جو (لوگ) زمین پر (آباد) ہیں ان میں سے اکثر کا کہنا اگر آپ ماننے لگیں تو وہ آپ کو اللہ کی راہ سے بھٹکا کر رہیں،169 ۔ یہ تو بس اٹکل ہی کی پیروی کرتے ہیں، اور محض گمان میں پڑے رہتے ہیں،170 ۔
169 ۔ (کہ دنیا کی اکثریت تو منکروں اور گمراہوں ہی پر شامل ہے) 170 ۔ وحی الہی کے نور مبین اور علم قطعی کے سوا دنیا میں ” عقل “ اور ” علوم “ کے نام سے جو کچھ بھی ہے چاہے وہ ارسطو کی منطق ہو چاہے کینٹ کے مقولات سب ظن وتخرص ہی کے حکم میں داخل ہیں۔ ظن یہاں بہت وسیع معنی میں ہے۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ باب احکام میں کشف والہام حجت نہیں۔ اور ان پر جزم کرنا تو بالکل ہی باطل ہے۔
Top