Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 10
وَ لَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِیْنَ سَخِرُوْا مِنْهُمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ۠   ۧ
وَلَقَدِ : اور البتہ اسْتُهْزِئَ : ہنسی کی گئی بِرُسُلٍ : رسولوں کے ساتھ مِّنْ : سے قَبْلِكَ : آپ سے پہلے فَحَاقَ : تو گھیر لیا بِالَّذِيْنَ : ان لوگوں کو جنہوں نے سَخِرُوْا : ہنسی کی مِنْهُمْ : ان سے مَّا : جو۔ جس كَانُوْا : وہ تھے بِهٖ : اس پر يَسْتَهْزِءُوْنَ : ہنسی کرتے
اور آپ سے پہلے بھی پیغمبروں کے ساتھ تمسخر کیا گیا ہے پھر ان لوگوں کو جو ان (پیغمبروں) کی ہنسی اڑاتے تھے اسی (عذاب) نے آگھیرا جس پر وہ تمسخر کیا کرتے تھے،14 ۔
14 ۔ (تو آپ اپنے زمانہ کے منکرین ومستہزئین کی مخالفت و استہزاء سے مغموم و متفکر کیوں ہوں ؟ یہ لوگ تو خود ہی اپنے کو دنیوی واخروی عذاب کا مستحق بناتے جارہے ہیں) انبیاء قدیم کے ساتھ استہزاء اور اس کی سزا کا ذکر توریت میں بھی جابجا ہے۔ مثلا :۔ ” اور خرقیاہ نے سارے اسرائیل اور یہوداہ کو کہلا بھیجا اور افرائیم اور منسی کے پاس بھی نامے لکھ بھیجے۔ سو قاصد افرائیم اور منسی کے ملک میں زبلون تک شہر بہ شہر گزرتے پھرے لیکن وہ ان پر ہنسے اور انہیں ٹھٹھے میں اڑایا “۔ (2 ۔ تواریخ۔ 30: 1، 10) ” لیکن انہوں نے خدا کے پیغمبروں کو ٹھٹھے میں اڑایا اور اس کی باتوں کو ناچیز جانا اور اس کے بیٹوں سے بدسلوکی کی، یہاں تک کہ خداوند کا غضب اپنے لوگوں پر ایسا بھڑکا کہ کوئی چارہ نہ رہا “ (2 ۔ تورایخ 36، 16) ” انہوں نے ہم کو ٹھٹھے میں اڑایا اور ہماری حقارت کی اور کہا یہ کیسا کام ہے کہ تم کرتے ہو “ (نحمیاہ۔ 2: 19) (آیت) ” سخروا۔۔ یستھزء ون “۔ سخریہ اور استھزاء دونوں ایک ہی معنی میں آتے ہیں۔ ھما متحدان معنا واستعمالا (روح)
Top