Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 107
وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَاۤ اَشْرَكُوْا١ؕ وَ مَا جَعَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ حَفِیْظًا١ۚ وَ مَاۤ اَنْتَ عَلَیْهِمْ بِوَكِیْلٍ
وَلَوْ : اور اگر شَآءَ : چاہتا اللّٰهُ : اللہ مَآ اَشْرَكُوْا : نہ شرک کرتے وہ وَمَا : اور نہیں جَعَلْنٰكَ : بنایا تمہیں عَلَيْهِمْ : ان پر حَفِيْظًا : نگہبان وَمَآ : اور نہیں اَنْتَ : تم عَلَيْهِمْ : ان پر بِوَكِيْلٍ : داروغہ
اور اگر اللہ کی مشیت (یہی) ہوتی تو (لوگ) یہ شرک نہ کرتے اور ہم نے آپ کو ان پر کوئی نگران نہیں بنایا ہے اور نہ آپ ان پر مختار ہیں،156 ۔
156 ۔ (ہماری طرف ہے کہ جب چاہیں ان پر عذاب نازل کردیں یا قبول ہدایت پر انہیں مجبور کردیں) اے قیم بامورھم فی مصالحھم لدینھم اودنیاھم حتی تلطف لھم فی تناول مایجب لھم (قرطبی) (آیت) ” ولوشآء اللہ ما اشرکوا “۔ یعنی اگر مشیت تکوینی یہی ہوتی تو خلقت قبول ہدایت پر مجبور ومضطر ہوتی اور اپنا کوئی اختیار و ارادہ بھی اس باب میں نہ پاتی، لیکن مشیت تکوینی نے یہ نظام ہی سرے سے نہیں رکھا ہے۔ بلکہ ہر شخص کو قبول ہدایت میں انتخاب واختیار کی آزادی دے رکھی ہے۔ شرک بھی مشیت تکوینی سے باہر نہیں، جیسا کہ بعض گمراہ فرقوں نے سمجھ رکھا ہے بلکہ اس کے تحت ہی میں ہے۔ نص علی ان الشرک بمشیتہ وھو ابطلال لمذھب القدریۃ (قرطبی) مراعیا لاعمالھم ما خوذا باجرامھم (مدارک) (آیت) ” وما جعلنک علیھم حفیظا “۔ آپ ان لوگوں پر کوئی نگران تو ہیں نہیں کہ ان کی بےہودگیوں کی ذمہ داری کسی درجہ میں بھی آپ آرہی ہو یا یہ کہ آپ انہیں عذاب الہی سے کسی درجہ میں بچا سکیں۔ ای لایمکنک حفظھم من عذاب اللہ (قرطبی)
Top