Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 105
وَ كَذٰلِكَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ وَ لِیَقُوْلُوْا دَرَسْتَ وَ لِنُبَیِّنَهٗ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نُصَرِّفُ : ہم پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں وَلِيَقُوْلُوْا : اور تاکہ وہ کہیں دَرَسْتَ : تونے پڑھا ہے وَلِنُبَيِّنَهٗ : اور تاکہ ہم واضح کردیں لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ : جاننے والوں کے لیے
اور اسی طرح ہم دلائل کو (خوب) پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں جس سے یہ (کافر) یوں کہیں گے کہ آپ نے پڑھ لیا ہے،153 ۔ اور تاکہ ہم اس (قرآن) کو خوب کھول دیں
153 ۔ (ان مضامین کو کسی صاحب علم سے) چناچہ یہی ہوا، ایک امی کی زبان سے بلند پایہ علوم، معارف وحقائق کو صحیح وشستہ پیرایہ بیان میں سن کر ظالموں نے یہ کہنا شروع کیا کہ یقیناً یہ مضامین عالی انہوں نے کسی نصرانی یا یہودی سے خوب پڑھ کریاد کرلئے ہیں اور جاہلیت کے انہیں لال بجھکڑوں کی نقل آج بڑے بڑے مستشرقین اور فضلائے یورپ کرکے قرآن مجید کی اس پیش خبری کی توثیق مزید کررہے ہیں۔ (آیت) ” لیقولوا “۔ میں، ل، عاقبت کا ہے لام ہے۔ لام علت کا نہیں۔ اللام لام العاقبۃ (بیضاوی) یعنی اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے نہ یہ کہ یہ نتیجہ ہونا چاہیے۔ لام عاقبت جس کلام پر لایا جائے، اس سے مراد ایسی چیز ہوتی ہے جو بہ طور نتیجہ نکل آئے لیکن مقصود نہ ہو۔ وھی اللام التی تدخل علی مایترتب علی شیء ولیس مقصودا (کازرونی حاشیہ بیضاوی)
Top