Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 101
بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اَنّٰى یَكُوْنُ لَهٗ وَلَدٌ وَّ لَمْ تَكُنْ لَّهٗ صَاحِبَةٌ١ؕ وَ خَلَقَ كُلَّ شَیْءٍ١ۚ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
بَدِيْعُ : نئی طرح بنانے والا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین اَنّٰى : کیونکر يَكُوْنُ : ہوسکتا ہے لَهٗ : اس کا وَلَدٌ : بیٹا وَّلَمْ تَكُنْ : اور جبکہ نہیں لَّهٗ : اس کی صَاحِبَةٌ : بیوی وَخَلَقَ : اور اس نے پیدا کی كُلَّ شَيْءٍ : ہر چیز وَهُوَ : اور وہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز عَلِيْمٌ : جاننے والا
موجد ہے آسمانوں اور زمین کا اس کے اولاد کہاں سے ہوسکتی ہے ؟ درآنحالیکہ اس کے بیوی ہی نہیں، اور اسی نے ہر چیز کو پیدا کیا، اور وہی ہر چیز کو خوب جانتا ہے،149 ۔
149 ۔ ہر شے سے اس کا رشتہ خالقیت اور علیمیت کا ہے۔ وہ چھوٹی بڑی ہر شے کا خالق اور ہر شے کا علم کل رکھتا ہے۔ اس سے کوئی رشتہ دنیوی اور مادی عزیرداریوں پر قیاس کرکے جوڑنا تمام تر اپنی سفاہت کا ثبوت دینا ہے۔ (آیت) ” بدیع السموت والارض “۔ آسمان اور زمین سب اسی کی مخلوق ہیں نہ کوئی آکاش دیوتا ہیں نہ کوئی دھرتی مائی، بدیع یعنی محض ترتیب و ترکیب دے دینے والا نہیں بلکہ عدم محض سے ہست کرنے والا (آیت) ” بدیع “۔ پر حاشیہ سورة بقرہ میں گزر چکا۔ پارہ نمبر 1 آیت نمبر 1 17 ۔ الابداع عبارۃ عن تکوین الشیء من غیر مثال (کبیر) (آیت) ” انی۔۔ صاحبۃ “۔ مشرکین پر حجت قائم کی ہے کہ تم جب خدا کے صاحب اولاد ہونے کے قائل ہو، تو لازمی طور پر پہلے اس کے صاحب زوج ہونے کے قائل ہوئے۔ سو اسی کا ثبوت لاؤ کیسی لغوبات اس کے لئے منہ سے نکال رہے ہو۔ (آیت) ” ولم تکن لہ صاحبۃ “۔ اس میں تردید آگئی، مصر، کلدانیہ، یونان اور رومہ کی قدیم مشرک قوموں کی جنہوں نے اپنے ہر دیوتا کے ساتھ ایک ایک یا کئی کئی بیویاں بھی فرض کی ہیں۔
Top