Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 58
اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰۤى اَهْلِهَا١ۙ وَ اِذَا حَكَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْكُمُوْا بِالْعَدْلِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ نِعِمَّا یَعِظُكُمْ بِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَاْمُرُكُمْ : تمہیں حکم دیتا ہے اَنْ : کہ تُؤَدُّوا : پہنچا دو الْاَمٰنٰتِ : امانتیں اِلٰٓى : طرف (کو) اَھْلِھَا : امانت والے وَاِذَا : اور جب حَكَمْتُمْ : تم فیصلہ کرنے لگو بَيْنَ : درمیان النَّاسِ : لوگ اَنْ : تو تَحْكُمُوْا : تم فیصلہ کرو بِالْعَدْلِ : انصاف سے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ نِعِمَّا : اچھی يَعِظُكُمْ : نصیحت کرتا ہے بِهٖ : اس سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے سَمِيْعًۢا : سننے والا بَصِيْرًا : دیکھنے والا
اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے اہل کو ادا کرو،176 ۔ اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو،177 ۔ بیشک اللہ تم کو بہت ہی اچھی بات کی نصیحت کرتا ہے،178 ۔ بیشک اللہ بڑا سننے والا ہے، بڑا دیکھنے والا ہے،179 ۔
176 ۔ (آیت) ” الامنت “۔ امانات کے اندر جملہ حقوق آگئے جن کی ادائی واجب ہے اور (آیت) ” اھلھا “۔ سے وہ سب مراد ہیں جن کے متعلق وہ فرائض عائد ہوتے ہیں۔ خطاب سارے مسلمانوں سے ہے، انہیں حکم ہو رہا ہے کہ جس جس کے جو حقوق واجب ہیں، سب ادا کرتے رہو، اسی میں حقوق اللہ وحقوق العباد سب آگئے۔ ھو یعم جمیع الامانات الواجبۃ علی الانسان من حقوق اللہ علی عبادہ ومن حقوق العباد بعضھم علی بعض (ابن کثیر) حکمھا عام ولھذا قال ابن عباس ومحمد بن الحنفیۃ ھی للبر والفاجر ایھی امر لکل احد (ابن کثیر) ھذہ الایۃ من امھات الاحکام تضمنت جمیع الدین والشرع (قرطبی) والا ظھر فی الایۃ انھا عامۃ فی جمیع الناس (قرطبی) 177 ۔ (ان کے آپس کے حقوق کے باب میں) اب خطاب حکام اور اہل حل وعقد سے ہورہا ہے۔ انھا نزلت فی الامراء یعنی الحکام بین الناس (ابن کثیر) 178 ۔ (کہ اسی طریق معدلت سے دنیا میں بھی انتظامات درست رہیں گے اور آخرت میں بھی اجراسی کا ہے) (آیت) ” یعظکم بہ “۔ سے اشارہ اسی طریق معدلت کی جانب ہے۔ 179 ۔ چناچہ وہ ادائے حقوق اور عدل گستری سب کے باب میں تمہارے لفظ وقول کو بھی سنتا رہتا ہے اور تمہاری نیتوں اور محرکات عمل پر بھی نظر رکھتا ہے۔
Top