Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 21
وَ كَیْفَ تَاْخُذُوْنَهٗ وَ قَدْ اَفْضٰى بَعْضُكُمْ اِلٰى بَعْضٍ وَّ اَخَذْنَ مِنْكُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًا
وَكَيْفَ : اور کیسے تَاْخُذُوْنَهٗ : تم اسے لوگے وَقَدْ : اور البتہ اَفْضٰى : پہنچ چکا بَعْضُكُمْ : تم میں ایک اِلٰى بَعْضٍ : دوسرے تک وَّاَخَذْنَ : اور انہوں نے لیا مِنْكُمْ : تم سے مِّيْثَاقًا : عہد غَلِيْظًا : پختہ
اور تم کیسے اسے (واپس) لے سکتے ہو درآنحالیکہ ایک دوسرے سے خلوت کرچکے ہو اور وہ (بیویاں) تم سے ایک مضبوط اقرار لے چکی ہیں،72 ۔
72 ۔ نکاح کے وقت کہ تم مہر ادا کروگے۔ (آیت) ” میثاقا غلیظا “ یعنی عہد مستحکم “۔ وصفہ بالغلظ لقوتہ وعظمہ (کشاف) عھدا وثیقا (مدارک) (آیت) ” وقد افضی بعضکم الی بعض “۔ یعنی جب انہوں نے اپنا جسم تمتع وتلذذ کے لیے تمہارے سپرد کردیا تو اب مہران سے واپس لینا اسے انہیں ادا نہ کرنا بڑی بےحمیتی بلکہ کم ظرفی کی بات ہے۔ افضی، افضاء لغۃ خلوت صحیحہ اور اصل عمل صحبت دونوں کو شامل ہے۔ حنیفہ نے مراد خلوت صحیحہ لی ہے۔ افضی الی امراتہ ای خلابھا (راغب) قال الکلبی الافضاء ان یکون معھا فی لحاف واحد جامعھا اولم یجامعھا وھذا القول اختیار الفراء ومذھب ابی حنیفۃ (رح) (کبیر) ذکر الفراء ان الافضاء ھو الخلوۃ وان لم یقع دخول وقول الفراء حجۃ فی مایحکیہ من اللغۃ (جصاص) ای خلابلاحائل (مدارک) حنفیہ کے ہاں مہر خلوت صحیحہ پر واجب ہوتا ہے۔ والایۃ حجۃ لنا فی الخلوۃ الصحیحۃ وھنا توکد المھر (مدارک)
Top