Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 145
اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ فِی الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ١ۚ وَ لَنْ تَجِدَ لَهُمْ نَصِیْرًاۙ
اِنَّ : بیشک الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق (جمع) فِي : میں الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ : سب سے نیچے کا درجہ مِنَ : سے النَّارِ : دوزخ وَلَنْ تَجِدَ : اور ہرگز نہ پائے گا لَھُمْ : ان کے لیے نَصِيْرًا : کوئی مددگار
یقیناً منافق دوزخ کے سب سے نیچے طبقہ میں ہوں گے اور تو ان کا کوئی مددگار نہ پائے گا،375 ۔
375 ۔ (کہ انہیں بچا سکے یا انکی سزا کچھ ہلکی ہی کراسکے) (آیت) ” فی الدرک الاسفل “۔ ہر منافق اصلا کافرہی ہوتا ہے۔ منافق کے معنی یہ ہیں کہ وہ اپنے جرم کفر پر ایک مزید جرم مکروفریب کا اضافہ کئے ہوئے ہے اس لئے اگر اسے کھلے ہوئے کافر سے سخت تو سزا ملے تو یہ عین متقضائے عمل ہے۔ (آیت) ” ولن تجدلھم نصیرا “ سے فقہاء مفسرین نے محض گناہگاروں کی شفاعت پر استدلال کیا ہے۔ اور تقریر استدلال یہ ہے کہ عدم نصرت کی تہدید چونکہ اہل نفاق کے لئے مخصوص ہے۔ اس لئے معلوم ہوا کہ جو منافق نہ ہوں گے، ان کی نصرت وشفاعت ہوسکے گی، واحتج اصحابنا بھذا علی اثبات الشفاعۃ فی حق الفساق من اھل الصلوۃ (کبیر)
Top