Tafseer-e-Majidi - Az-Zumar : 28
قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا غَیْرَ ذِیْ عِوَجٍ لَّعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
قُرْاٰنًا : قرآن عَرَبِيًّا : عربی غَيْرَ ذِيْ عِوَجٍ : کسی کجی کے بغیر لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَّقُوْنَ : پرہیزگاری اختیار کریں
قرآن واضح جس میں کوئی کجی نہیں تاکہ لوگ ڈرتے رہیں،40۔
40۔ (ہر نافرمانی سے) (آیت) ” قرانا “۔ یہاں پہلا وصف القران کا یہ بیان ہوا کہ وہ ایک پڑھی جانے والی چیز ہے، چناچہ قیامت تک مسجدوں میں پڑھا جائے گا، محرابوں میں سنایا جائے گا، گھروں میں اور مدرسوں میں اس کی تلاوت ہوتی رہے گی، معتقدوں کا نہیں منکروں کا بیان ہے، کہ ” قرآن “ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے، (انسائیکلوپیڈیابرٹانیکامقالہ قرآن، طبع یازدہم) (آیت) ” عریبا “۔ یعنی فصیح وبلیغ واضح، والمراد انہ اعجز الفصحاء والبلغاء عن معارفتہ (کبیر) (آیت) ” غیر ذی عوج “۔ یعنی جس کے اندر کجی کسی طرح کی بھی نہیں، نہ لفظی نہ معنوی۔ یہ قرآن مجید کا تیسرا وصف بیان ہوا۔
Top