Tafseer-e-Majidi - Al-Furqaan : 48
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ الرِّیٰحَ بُشْرًۢا بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِهٖ١ۚ وَ اَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً طَهُوْرًاۙ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْٓ : جس نے اَرْسَلَ الرِّيٰحَ : بھیجیں ہوائیں اس نے بُشْرًۢا : خوشخبری بَيْنَ يَدَيْ : آگے رَحْمَتِهٖ : اپنی رحمت وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے اتارا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَآءً طَهُوْرًا : پانی پاک
اور وہ وہی ہے جو اپنی بارش رحمت سے پہلے ہواؤں کو بھیج دیتا ہے کہ وہ خوش کردیتی ہیں اور ہم آسمان سے پانی برساتے ہیں خوب پاک وصاف (کرنے والا) ،55۔
55۔ ہوا، بارش وغیرہ سب کا خالق وہی ایک ہے۔ اندر دیوتا یا اور کوئی دیوی دیوتا وجود نہیں رکھتے، طھور فعول کے وزن پر طاہر کا صیغہ مبالغہ ہے، اور امام ابو حنفیہ (رح) نے اسے طاہر ہی کے معنی میں لیا ہے، دوسرے بعض فقہاء نے اسے مطھر کے معنی میں بھی لیا ہے واختلف الناس فی معنی وصفہ بانہ طھور علی قولین احدھما انہ مطھر لغیرہ وبہ قال مالک والشافعی وخلق کثیر سواھما والثانی انہ وبمعنی طاھر وبہ قال ابو حنیفۃ (ابن العربی) فقہاء مفسرین نے آیت کے تحت میں طہارت آب کے متعلق طویل بحثیں چھیڑ دی ہیں، جن کا تعلق تفسیر قرآنی سے نہیں، فقہیات سے ہے۔ یہاں صرف اتنا جان لینا کافی ہے کہ پانی کے اس وصف مخصوص سے فقہاء نے یہ استنباط کیا ہے کہ حکمی نجاستوں کے ازالہ اور طہارت کا کام صرف آب خالص ہی دے سکتا ہے۔ آب غیر خالص مثلا عرق کیوڑہ، عرق گلاب، شربت انار گو کیسے ہی لطیف ہوں، صرف طاہر ہیں مطہر نہیں۔
Top