Tafseer-e-Majidi - Al-Furqaan : 40
وَ لَقَدْ اَتَوْا عَلَى الْقَرْیَةِ الَّتِیْۤ اُمْطِرَتْ مَطَرَ السَّوْءِ١ؕ اَفَلَمْ یَكُوْنُوْا یَرَوْنَهَا١ۚ بَلْ كَانُوْا لَا یَرْجُوْنَ نُشُوْرًا
وَلَقَدْ اَتَوْا : اور تحقیق وہ آئے عَلَي : پر الْقَرْيَةِ : بستی الَّتِيْٓ : وہ جس پر اُمْطِرَتْ : برسائی گئی مَطَرَ السَّوْءِ : بری بارش اَفَلَمْ يَكُوْنُوْا : تو کیا وہ نہ تھے يَرَوْنَهَا : اس کو دیکھتے بَلْ : بلکہ كَانُوْا لَا يَرْجُوْنَ : وہ امید نہیں رکھتے نُشُوْرًا : جی اٹھنا
اور (یہ لوگ) اس بستی پر سے گذر رہے ہیں جس پر پتھر بری طرح برسائے گئے تھے،44۔ سو کیا یہ لوگ اس کو دیکھتے نہیں رہتے ؟ ،45۔ بات یہ ہے کہ یہ لوگ مر کر جی اٹھنے کا خیال ہی نہیں رکھتے،46۔
44۔ (اور جہاں ہو کر یہ منکرین اپنی آمد ورفت شام میں گزرتے رہتے ہیں) مراد ہیں سدوم وغیرہ قوم لوط کے علاقے۔ 45۔ (اور پھر بھی عبرت نہیں پکڑتے ؟ ) مطلب یہ ہے کہ خدائی قانون سے بغاوت وسرکشی کرنے والی قوموں کی عبرتناک سزائیں اور بربادیاں خوب ان کے علم میں ہیں۔ ان کے کھنڈر اور مٹے ہوئے آثار ان کے مشاہدہ میں آچکے ہیں۔ 46۔ یعنی یہ اس کا یقین ہی نہیں رکھتے کہ عمل کی جزاو سزا کا ایک ضابطہ اور دستور ونظام ہے۔ اور ہر عمل پر ایک ثمرہ دنیا وآخرت میں مرتب ہوتا ہے۔ اس لیے یہ کفر کو موجب سزا وہلاکت ہی نہیں تصور کرتے۔
Top