Tafseer-e-Majidi - Al-Furqaan : 16
لَهُمْ فِیْهَا مَا یَشَآءُوْنَ خٰلِدِیْنَ١ؕ كَانَ عَلٰى رَبِّكَ وَعْدًا مَّسْئُوْلًا
لَهُمْ : ان کے لیے فِيْهَا : اس میں مَا يَشَآءُوْنَ : جو وہ چاہیں گے خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے كَانَ : ہے عَلٰي رَبِّكَ : تمہارے رب کے ذمے وَعْدًا : ایک وعدہ مَّسْئُوْلًا : مانگا ہوا
انہیں وہاں جو کچھ وہ چاہیں گے ملے گا وہ ہمیشہ رہیں گے (یہ) وعدہ ہے ان کے پروردگار کے ذمہ (اور) قابل درخواست،16۔
16۔ یعنی اللہ نے اپنے فضل و عنایت سے یہ اجر اپنے اوپر لازم کرلیا ہے، اور یہ اس قابل ہے کہ اس کی درخواست کی جائے، (آیت) ” مسؤلا “۔ یہاں قابل درخواست کے معنی میں ہے اے من حقہ ان یکون مسؤلا (کبیر) حقیقا بان یسأل ویطلب (بیضاوی) (آیت) ” لھم فیھا مایشآء ون “۔ اہل جنت کا پہلا وصف یہاں یہ بیان ہوا کہ جنت میں انھیں کی مرضی کار فرما ہوگی۔ وہ جو کچھ بھی چاہیں گے جو بھی نعمتیں، راحتیں، لذتیں، مادی، روحانی جس قسم کی بھی انہیں مرغوب ہوں گی، بس وہ انہیں مہیا و حاضر مل جائیں گے۔ آج اپنی خواہشوں کو مرضی الہی کے تابع کردینے کا یہ نتیجہ کل نکلنا بھی چاہیے تھا۔ (آیت) ” خلدین “۔ دوسرا وصف یہ بیان ہوا کہ یہ نعمتیں ساری کی ساری دائمی، سرمدی اور غیر منقطع ہوں گی، ہرگز کسی تلف ونقصان وختم وفنا کا اندیشہ نہ ہوگا۔ عجب کیا ہے جو اس عالم میں وقت کی رفتار ہی روک دی جائے، اور ہم جس حرکت فرمائی کے خوگر ومانوس ہیں سرے سے یہی باقی نہ رہے۔ یہ دو وصف ایسے جامع ومانع بیان ہوگئے کہ اب ان پر کسی اضافہ کی نہ ضرورت ہے نہ گنجائش ہی۔
Top