Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 95
وَ لَنْ یَّتَمَنَّوْهُ اَبَدًۢا بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ
وَلَنْ يَتَمَنَّوْهُ ۔ اَبَدًا : اور وہ ہرگز اس کی آرزو نہ کریں گے۔ کبھی بِمَا : بسبب جو قَدَّمَتْ : آگے بھیجا اَيْدِیْهِمْ : ان کے ہاتھوں نے وَاللہُ : اور اللہ عَلِیْمٌ : جاننے والا بِالظَّالِمِیْنَ : ظالموں کو
لیکن وہ اس کی آرزو ہرگز کبھی بھی نہ کریں گے بہ سبب ان (اعمال بد) کے جو یہ اپنے ہاتھوں سمیٹ چکے ہیں،332 ۔ اور اللہ ظالموں سے (خوب) واقف ہے،333 ۔
332 ۔ یعنی ان کا خود چو رہے۔ ان کا ضمیر ان پر ملامت کررہا ہے۔ لقاء رب کا کوئی ولولہ کوئی جذبہ ان میں باقی ہی کہاں ہے، جو یہ عالم آخرت کی تمنا کرسکیں۔ (آیت) ” ابدا “ احتجاج بالا جب صرف یہود معاصرین رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مخصوص ہوگیا تو (آیت) ” ابدا “ کے معنی بھی لازمی طور پر یہ ہوں گے کہ یہ اپنی زندگی بھر ایسا نہ کریں گے۔ و یعنی بالابدھنا ما یستقبل من زمان اعمارھم (بحر) اے لن یتمنوہ ماعاشوا (روح) 333 ۔ یعنی ان لوگوں سے جو اپنے ہتھکنڈوں سے خود اپنے حق میں ظلم کرتے ہیں۔ الظلم ھو تجاوز ما حد اللہ (بحر) ۔
Top