Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 56
ثُمَّ بَعَثْنٰكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
ثُمَّ بَعَثْنَاكُمْ : پھر ہم نے تمہیں زندہ کیا مِنْ بَعْدِ مَوْتِكُمْ : تمہاری موت کے بعد لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : احسان مانو
پھر ہم نے تم کو جلا اٹھایا تمہارے مرے پیچھے،187 ۔ کہ شاید تم شکر گزاربنو،188 ۔
187 ۔ یہ احیاء حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی سفارش پر ہوا تھا۔ اسرائیلی روایات اس باب میں خاموش ہیں (آیت) ” بعثنکم “۔” جلااٹھایا تم کو “ یعنی انہیں ستر بزرگان قوم کو۔ (آیت) ” بعثنکم من بعد موتکم “ موت اور بعث دونوں کے کھلے ہوئے معنی مرنے اور جی اٹھانے کے ہیں۔ اور ایسا ہی مفسرین نے عموما سمجھا ہے، بلکہ یہ کہہ دیا ہے کہ بعد موت کے قید لگائی ہی اس لیے گئی ہے کہ بعث کو کوئی غشی یا نیند کے بعد نہ سمجھے۔ اے احییناکم (قرطبی) وقید البعث لانہ قدیکون ارواحہم ثم رد والا ستیفاء اجالھم (قرطبی) وقید البعث لانہ قد یکون عن اغماء اونوم (بیضاوی) والموت ھنا ظاھرہ مفارقۃ الروح الجسد وھذا ھو الاحقیقۃ (بحر) بحر، روح وغیرہ میں ایک دوسرا قول یہ بھی نقل ہوا ہے کہ موت حقیقی نہ تھی، بلکہ بیہوشی کی قسم سے مجازی موت تھی۔ 188 ۔ (اور آئندہ توحید اور ایمان پر پوری طرح قائم رہو) بعض تفسیروں میں یہ اں یہ قصہ نقل ہوا ہے کہ یہ ستر اشخاص بعد کو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا سے نبی ہوگئے۔ لیکن یہ قصہ بےاصل ہے۔ ھذا غریب جدا (ابن کثیر) وھو بعید (روح)
Top