Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 41
وَ اٰمِنُوْا بِمَاۤ اَنْزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ وَ لَا تَكُوْنُوْۤا اَوَّلَ كَافِرٍۭ بِهٖ١۪ وَ لَا تَشْتَرُوْا بِاٰیٰتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلًا١٘ وَّ اِیَّایَ فَاتَّقُوْنِ
وَاٰمِنُوْا : اور ایمان لاؤ بِمَا : اس پر جو اَنْزَلْتُ : میں نے نازل کیا مُصَدِّقًا : تصدیق کرنے والا لِمَا : اس کی جو مَعَكُمْ : تمہارے پاس وَلَا تَكُوْنُوْا : اور نہ ہوجاؤ اَوَّلَ کَافِرٍ : پہلے کافر بِهٖ : اس کے وَلَا تَشْتَرُوْا : اور عوض نہ لو بِآيَاتِیْ : میری آیات کے ثَمَنًا : قیمت قَلِیْلًا : تھوڑی وَاِيَّايَ : اور مجھ ہی سے فَاتَّقُوْنِ : ڈرو
اور اس (کتاب) پر ایمان لاؤجو میں نے (اب) نازل کی ہے تصدیق کرتی ہوئی اس (کتاب) کی جو تمہارے پاس ہے اور مت بنو اس کے ساتھ اولین کفر کرنے والے۔150 ۔ اور میری آیتوں کو فروخت مت کرڈالو تھوڑی سی قیمت پر۔15 1، اور صرف مجھ سے ڈرو۔152 ۔
150 ۔ (آیت) ” بما انزلت “۔ اشارہ ہے قرآن کی طرف (آیت) ” لما معکم “ اشارہ ہے توریت کی طرف۔ (آیت) ” کافر۔ صورۃ واحد ہے۔ معنی جمع ہے یعنی یا تو تقدیر کلام یہ ہے۔ ولا تکونوا اول فریق کافر (قرطبی) اور یا بقول اخفش نحوی وفراء نحوی اعتبار معنی فعل کا کیا گیا ہے۔ لان المعنی اول من کفر بہ (قرطبی) (آیت) ” بہ “ ضمیر قرآن کی طرف ہے۔ (آیت) ” اول کافر بہ “ قرآن کا اولین منکر بنی اسرائیل کو اس لحاظ سے کہا گیا ہے کہ مشرکین عرب یہود کے تسلیم واقرار کے بعد جس طرح اس باب میں ان کی تقلید کرتے، اسی طرح یہود کے انکار ومخالفت کے بعد اسے بھی سند میں پیش کرتے اور خود بھی انہیں کی راہ پر چلتے، یہود بہرحال اہل کتاب تھے، کتاب آسمانی کی قدر انہیں کو ہونا چاہیے تھی، اور بطور مقتدائے عرب انہیں کی ذمہ داری سب سے بڑھی ہوئی تھی۔ ملاحظہ ہو حاشیہ نمبر 147 ۔ وعندکم فیہ من العلم مالیس عندغیرکم (ابن جریر عن ابن عباس ؓ فان وظیفتکم ان تکونوا اول من امن بہ لما انکم تعرفون حقیقۃ الامر (روح) 151 ۔ (آیت) ” ثمناقیلا “ حق کو کسی دنیوی مادی مصلحت کی بنا پر چھوڑ دینا، آخرت کی ابدی دولت کو دنیا کے ثمن قلیل (تھوڑی سی قیمت پر) فروخت کر ڈالنا ہے۔ یہ مراد نہیں کہ عقبی کو تھوڑے دام پر نہ بیچا جائے، اور زیادہ دام پر بیچ ڈالا جائے۔ دنیا کی بڑی سے بڑی دولت بھی آخرت کے مقابلہ میں بہرحال قلیل ہی ہے۔ کل کثیر الیہ قلیل وکل کبیر الیہ حقیر (کشاف) یہود کی حق فروشیوں کے کاروبار کا ذکر انجیل میں بھی ہے۔ مثلا ” یہ لوگ ناجائز نفع کی خاطر ناشائستہ باتیں سکھا کر گھر تباہ کردیتے ہیں۔ “ (طیطس۔ 1: 1 1) 152 ۔ خوف خداوندی کی تاکید سے توریت اور انجیل دونوں بھرے پڑے ہیں۔
Top