Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 192
فَاِنِ انْتَهَوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
فَاِنِ : پھر اگر انْتَهَوْا : وہ باز آجائیں فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
پھر اگر وہ باز آجائیں،701 ۔ تو بیشک اللہ بڑا بخشنے والا ہے، بڑا مہربان ہے،702 ۔
701 ۔ (محض جنگ سے نہیں، جسے انہوں نے شروع کیا تھا، بلکہ عقائد کفر وشرک سے جو محرک اور باعث بنے ہوئے تھے جنگ و قتال کے) اے عن الکفر والشرک وتابوا (ابن عباس) اے فان تابوا (ابن جریر۔ عن مجاہد) من قتالکم وکفرھم باللہ (ابن جریر) عن الشرک والقتال (مدارک) یعنی انتھوا بالایمان (ابن العربی) عن الکفر بالتوبۃ منہ کما روی عن مجاہد وغیرہ اوعنہ و عن القتال (روح) (آیت) ” فان انتھوا “ میں ضمیر غائب کفار محاربین کی طرف ہے، حرف تعقبسے مراد ہے، جنگ شروع کرنے کے بعد، جن مفسرین جدید نے انتھوا سے صرف جنگ میں باز آجانا مراد لیا ہے۔ انہوں نے سخت غلطی کی ہے۔ 702 (اس لیے ان کی توبہ قبول کرلی جائے گی، انہیں دائرہ اسلام میں داخل سمجھا جائے گا اور ان کے اسلام کو لا حاصل یا بےقدر نہیں سمجھا جائے گا) آیت کے اس جزو نے (آیت) ” ان انتھوا “ کے اس مفہوم کو خود قرآن ہی سے واضح کردیا کہ مراد کفر وشرک سے باز آجانا ہے، نہ کہ محض جنگ و قتال سے۔ صفات مغفرت و رحمت کا ترتب کفر ہی سے تائب ہونے پر ہوسکتا ہے نہ کہ محض ترک جنگ پر۔ جو کفر سے تائب ہوگیا اس کے پچھلے گناہ بھی معاف ہوجائیں گے، اور آئند بھی اس کے ساتھ معاملہ رحمت کا ہوگا، جیسا کہ خود قرآن ہی میں دوسری جگہ ہے۔ (آیت) ” قل للذین کفروا ان ینتھوا یغفرلھم ما قد سلف “۔ غفور لمن تاب ورحیم لمن مات علی التوبۃ (ابن عباس ؓ فان اللہ یغفرلھم جمیع ماتقدم ویرحمھم کلامنہم بالعفو عما اجترم (ابن العربی) ولذلک علق علیہ الغفران والرحمۃ وھما لا یکونان مع الکفر (بحر) فقہاء ومفسرین نے آیت سے قاتل کی قبول توبہ کا مسئلہ بھی مستنط کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب کفر کی توبہ قبول ہوسکتی ہے، تو قتل عمد تو کفر سے خفیف تر ہے، اس سے توبہ کیوں نہ قبول ہوگی۔ وفیہ دلالۃ علی قبول توبۃ قاتل العمد اذ کان الکفر اعظم ماثما من القتل وقد اخبر تعالیٰ انہ یقبل التوبۃ من الکفر (بحر) ھذا یدل علی ان قاتل العمد لہ توبۃ اذ کان الکفر اعظم ماثما من القتل وقد اخبر اللہ انہ یقبل التوبۃ منہ ویغفرلہ (جصاص)
Top