Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 172
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے كُلُوْا : تم کھاؤ مِنْ : سے طَيِّبٰتِ : پاک مَا رَزَقْنٰكُمْ : جو ہم نے تم کو دیا وَاشْكُرُوْا : اور شکر کرو لِلّٰهِ : اللہ کا اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو اِيَّاهُ : صرف اسکی تَعْبُدُوْنَ : بندگی کرتے ہو
اے ایمان والو، پاک چیزوں میں سے جو ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں، کھاؤ پیو،612 ۔ اور اللہ کا شکر ادا کرتے رہو،613 ۔ اگر تم خاص اسی کی بندگی کرنے والے ہو،614 ۔
612 ۔ یعنی کھا پی سکتے ہو، کھانے پینے کی اجازت ہے۔ صیغہ امر یہاں بمعنی اجازت ہے، بہ معنی حکم نہیں، کلوا فی ھذا الموضع لا یفید الایجاب ولا الندب بل الاباحۃ (کبیر) (آیت) ” کلوا “۔ یہاں لفظی معنی میں صرف کھانے تک محدود نہیں، بلکہ ہر قسم کا جائز انتفاع اس میں آگیا۔ المراد بالاکل الانتفاع من جمیع الوجوہ (قرطبی) وکلوا العموم جمیع وھوی الانتفاع دلالۃ وعبارۃ (روح) (آیت) ” یایھا الذین امنوا “ خطاب اب تک عامۃ الناس سے تھا۔ حلال و حرام کے باب میں مشرکین کی غلطی کے اظہار کے لیے اب خطاب صرف مومنین سے ہے۔ ؛ ان سے ارشاد ہورہا ہے کہ حلال و حرام کے باب میں منکرین کی پیروی نہ کریں۔ (آیت) ” طیبت “ یعنی وہ چیزیں جنہیں شریعت خداوندی نے پاکیزہ قرار دیا ہے۔ 613 ۔ (زبان سے بھی اور عمل سے بھی) (آیت) ” اشکروا “۔ شکر اس امر کا ہے کہ اس نے یہ رزق عطا کیا، اور رزق بھی حلال وطیب۔ یہاں صیغہ امروجوب کے لیے ہے نہ کہ صرف اجازت کے لیے۔ اشکروا للہ امرا ولیس باباحۃ (کبیر) 614 ۔ یعنی اگر اپنے دعوی ایمان واخلاص میں سچے ہو تو اللہ کے حکم پر عمل کرو اور اس کے مقرر کیے ہوئے حق ادا کرتے رہو۔
Top