Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 168
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا١ۖ٘ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے النَّاسُ : لوگ كُلُوْا : تم کھاؤ مِمَّا : اس سے جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں حَلٰلًا : حلال طَيِّبًا : اور پاک وَّلَا : اور نہ تَتَّبِعُوْا : پیروی کرو خُطُوٰتِ : قدم (جمع) الشَّيْطٰنِ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارا عَدُوٌّ : دشمن مُّبِيْنٌ : کھلا
اے انسانو ! زمین پر جو کچھ حلال اور پاکیزہ موجود ہے اس میں سے کھاؤ (پیو) ،602 ۔ اور شیطان کے نقش قدم کی پیروی نہ کرو،603 ۔ وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے،604 ۔
602 ۔ یعنی کھاسکتے ہو، بالکل جائز ہے کہ کھاؤ پیو۔ کھانے کی اجازت مل رہی ہے نہ کہ حکم، مراد یہ نہیں کہ لازمی طور پر کھاؤ۔ خطاب عام نسل انسانی سے ہے۔ دین حنیف ابراہیمی کو چھوڑ کر یہود، نصاری، مشرکین، سب ہی کھانے پینے کے باب میں طرح طرح کی غلط روی اور کج راہی میں مبتلا ہوگئے تھے۔ اور خلط کرکے حرام کو حلال اور حلال کو حرام کے حکم رکھ رہے تھے (آیت) ” مما فی الارض “ میں من تبعیضیہ ہے۔ من للتبعیض اذلا یوکل کل مافی الارض (بیضاوی) (آیت) ” حللا “ جو غذائیں بجائے خود جائز ہیں۔ اور حرام نہیں کی گئی ہیں۔ فالحلال ما احلہ الشرع (معالم) المراد منہ مایکون جنسہ حلالا (کبیر) (آیت) ” طیبا “۔ یعنی جو غزائیں حاصل بھی جائز ذرائع سے ہوئی ہوں۔ اور جن میں غیر کا حق نہ ہو۔ مثلا بیع فاسد نہ ہو، اجرت فاسد نہ ہو، وغیرہا۔ المراد منہ ان لایکون متعلقا بہ حق الغیر (کبیر) الطیب الطاھر (معالم) ترجمان القرآن حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ سعد بن ابی وقاص ؓ صحابی نے آنحضرت ﷺ سے عرض کیا کہ آپ دعا فرمائیں کہ اللہ مجھے مستجاب الدعوات بنادے۔ حضور ﷺ نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ لقمہ حلال کا التزام کرلو، خود بخود مستجاب الدعوات ہوجاؤ گے۔ یہ ہے اسلام میں اکل حلال کی اہمیت ! 603 ۔ (اللہ کی جائز کی ہوئی چیزوں کو حرام، اور اللہ کی حرام کی ہوئی چیزوں کو حلال ٹھیرا کر) حکم تو عام ہے ہر شیطانی روش کے لیے۔ لیکن یہاں خصوصیت کے ساتھ تعلق، حرام و حلال غذاؤں سے ہے۔ والصحیح ان اللفظ عام فی کل ماعد السنن والشرائع من البدع والمعاصی (قرطبی) 604 ۔ (اور اسی دشمنی کے تقاضہ سے انسان کو الٹی صلاحیں اور قانون الہی توڑنے کی ترغیب دیتا رہتا ہے اس سے کسی نفع کی، خیر خواہی کی توقع ہی نہ رکھو ،
Top