Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 149
وَ مِنْ حَیْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ اِنَّهٗ لَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
و : اور َمِنْ حَيْثُ : جہاں سے خَرَجْتَ : آپ نکلیں فَوَلِّ : پس کرلیں وَجْهَكَ : اپنا رخ شَطْرَ : طرف الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام وَاِنَّهٗ : اور بیشک یہی لَلْحَقُّ : حق مِنْ رَّبِّكَ : آپ کے رب سے وَمَا : اور نہیں اللّٰهُ : اللہ بِغَافِلٍ : بیخبر عَمَّا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور آپ جس جگہ سے بھی (باہر) نکلیں اپنا منہ مسجد حرام کی طرف موڑ لیا کریں،546 ۔ اور یہ آپ کے پروردگار کی طرف سے امر حق ہے،547 ۔ اور اللہ اس سے بیخبر نہیں جو تم کررہے ہو،548 ۔
546 ۔ مطلب یہ کہ یہ حکم استقبال کعبہ، سفر وحضر کہیں سب کے لیے ہے۔ محض قیام مدینہ کے ساتھ مخصوص نہیں۔ بین بھذا تساوی الحالین اقامۃ وسفرا فی انہ مامور باستقبال البیت الحرام (بحر) ۔ 547 ۔ یعنی امر ثابت شدہ جس میں اب کسی نسخ وتبدیلی کا امکان نہیں۔ ھوالحق اے ثابت الذی لا یعرض لہ نسخ ولا تبدیل (بحر) (آیت) ” انہ “ میں ضمیر حکم استقبال کعبہ کی طرف ہے۔ 548 ۔ ایک جزئی حکم کے بعد کلی تنبیہ اسلوب قرآنی کے خصائص میں سے ہے۔ اور صیغہ واحد سے صیغہ جمع کی طرف منتقل ہوجانا عربی اسلوب بلاغت میں عام ہے۔
Top