Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 124
وَ اِذِ ابْتَلٰۤى اِبْرٰهٖمَ رَبُّهٗ بِكَلِمٰتٍ فَاَتَمَّهُنَّ١ؕ قَالَ اِنِّیْ جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ اِمَامًا١ؕ قَالَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ١ؕ قَالَ لَا یَنَالُ عَهْدِی الظّٰلِمِیْنَ
وَاِذِ
: اور جب
ابْتَلٰى
: آزمایا
اِبْرَاهِيمَ
: ابراہیم
رَبُّهٗ
: ان کا رب
بِکَلِمَاتٍ
: چند باتوں سے
فَاَتَمَّهُنَّ
: وہ پوری کردیں
قَالَ
: اس نے فرمایا
اِنِّيْ
: بیشک میں
جَاعِلُکَ
: تمہیں بنانے والا ہوں
لِلنَّاسِ
: لوگوں کا
اِمَامًا
: امام
قَالَ
: اس نے کہا
وَ
: اور
مِنْ ذُرِّيَّتِي
: میری اولاد سے
قَالَ
: اس نے فرمایا
لَا
: نہیں
يَنَالُ
: پہنچتا
عَهْدِي
: میرا عہد
الظَّالِمِينَ
: ظالم (جمع)
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ابراہیم کو،
443
۔ ان کے پروردگار نے چند امور میں آزمایا
444
۔ اور انہوں نے وہ انجام دے دئیے،
445
۔ ارشاد ہوا کہ میں یقیناً تمہیں لوگوں کا پیشوابنانے والا ہوں،
446
۔ بولے اور میری نسل سے بھی،
447
؟ ارشاد ہوا کہ میرا وعدہ نافرمانوں کو نہیں پہنچتا،
448
۔
443
۔ یہ نام پہلی بار قرآن میں آیا ہے۔ قرآن کے مخاطب اول اہل عرب تھے۔ جو شخصیتیں ان کے لیے معلوم ومعروف تھیں، قرآن ان کے نام ان کے سامنے بےتکلف بغیر کسی مزید تعارف کے لیے آتا ہے۔ اور پھر ابراہیم (علیہ السلام) تو وہ بزرگ تھے جن سے علاوہ مشرکین عرب کے یہود ونصاری بھی خوب ہی واقف تھے، ان کا تعارف اور بھی غیر ضروری تھا۔ یہ ابراہیم (علیہ السلام) وہی ہیں۔ جو اسلامی عقیدہ کے علاوہ یہودی ونصرانی عقیدہ میں بھی ایک جلیل القدر پیغمبر گزرے ہیں۔ توریت میں آپ کا نام ابرام اور ابراہم دونوں طرح سے آیا ہے۔ توریت کی روایت ہے کہ آپ (علیہ السلام) کے اور حضرت نوح (علیہ السلام) کے درمیان دس پشتوں کا فرق ہوا ہے۔ یعنی آپ (علیہ السلام) ان کی گیارہویں پشت میں تھے۔ لیکن خود توریت ہی کے شارحین کا خیال بعض قرائن کی بنا پر یہ ہے کہ توریت۔۔۔ میں نسب نامہ کی کچھ پشتیں چھوٹ گئی ہیں۔ سال ولادت سرچارلس مارسٹن محقق اثریات کی جدید ترین تحقیق کے مطابق
2
160
ق، م اور عمر شریف توریت میں
175
سال درج ہے۔ سال وفات اس حساب سے
1985
ق، م ٹھہرتا ہے۔ والد کا نام تارح تھا۔ یا عربی تلفظ میں آزر نام کا تلفظ قدیم زبانوں میں کئی کئی طرح آیا ہے۔ مسلمانوں کے لیے قرآنی لفظ آزر کافی ہے۔ وطن آبائی ملک بابل کے کلدانیہ (انگریزی تلفظ میں کا لڈیا) تھا۔ جدید جغرافیہ میں اسی کو ملک عراق کہتے ہیں۔ جس شہر میں آپ (علیہ السلام) کی ولادت ہوئی اس کا نام توریت میں اور (UR) آیا ہے۔ مدتوں یہ شہرنقشہ سے غائب رہا۔ اب ازسرنونمودار ہوگیا ہے۔ کھدائی کے کام کی داغ بیل
1894
ء ہی میں پڑگئی تھی۔
1922
ء میں بر طانیہ اور امریکہ کے ماہرین اثریات کی ایک مشترک تحقیقی مہم برٹش میوزیم اور پنسیلوینیایونیورسٹی کے زیر اہتمام عراق کو روانہ ہوئی۔ اور کھدائی کا کام پورے سات سال تک جاری رہا۔ رفتہ رفتہ پورا شہر نمودار ہوگیا ہے۔ اور عراق گورنمنٹ کے محکمہ آثار قدیمہ نے عجائب خانہ کے حکم میں لاکران کھنڈروں کو محفوظ کردیا ہے۔ یہ شہرخلیج فارس کے دہانہ فرات اور عراق کے پایہ تخت بغداد کے تقریبا درمیانی مسافت پر ہے۔ ابراہیم (علیہ السلام) کی بزرگی اور نبوت چونکہ مسلمانوں کے علاوہ یہود اور نصرانیوں کو بھی مسلم ہے۔ اس لیے ان قوموں کے علماء نے بھی آپ کے حالات کی تحقیق و جستجو میں کوئی درجہ کاوش کا اٹھا نہیں رکھا ہے۔ موجودہ محرف بائبل میں تاریخی غلطیوں کی کثرت سے اکتا کر بعض ” روشن خیال “ محققین نے انیسویں صدی کے ربع آخر میں کہنا شروع کردیا تھا کہ ابراہیم نامی کوئی تاریخی شخصیت گزری ہی نہیں۔ بلکہ یہ محض ایک نوعی نام تھا یا ہر شیخ قبیلہ کا لقب، لیکن اب پھر تحقیق کا رخ بدلا اور بیسویں صدی کے ربع اول کے ختم ہوتے ہوتے پھر آپ کی تاریخی شخصیت کا پوری طرح قائل ہوجانا پڑا ،۔ نسل اسرائیلی اور نسل اسمعیلی دونوں میں ایک طرح کی رقابت اور چشمک مدتوں سے چلی آرہی تھی۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) دونوں سلسلوں کے مورث اعلیٰ تھے۔ اللہ کی نعمت خاص الخاص یعنی توحید کی علمبرداری اب نسل اسرائیل سے اس کی مسلسل نافرمانیوں کی پاداش میں چھن کر ایک اسمعیلی پیغمبر کے واسطہ سے اب ساری دنیا کے لیے عام ہورہی ہے۔ ضرورت ہے کہ ابراہیمی شخصیت (اور ان کے ضمن میں اسمعیلی شخصیت) کی مرکزیت اور اہمیت سے دنیا کو روشناس کردیا جائے۔ چناچہ یہاں یہی ہورہا ہے۔
444
(اور وہ چند امور، احکام تھے اوامرونواہی کی قسم کے) ابتلی۔ آزمایا اپنی واقفیت کے لیے نہیں کہ وہ تو خود علیم کل ہے، بلکہ علی الاعلان تاکہ دوسروں کو ان کے ایمان کامل کا مشاہدہ ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ کے سلسلہ میں آزمانے کا لفظ جب بھی استعمال ہوتا ہے تو اس سے مراد یہی ہوتی ہے۔ وابتلاء اللہ العباد لیس لیعلم احوالھم بالابتلاء فانہ عالم بھم ولکن لیعلم العباد احوالھم (معالم) کلمات۔ یہ کلمات کیا تھے۔ ان کی تعیین میں بڑا اختلاف ہے۔ قد اختلف العلماء فیھا اختلافا کثیرا (ابن عربی) لیکن تفصیل ان کی جو کبھی بھی ہو، بہرحال تھے وہ احکام شرائع ہی۔ اے شرائع الاسلام۔ (معالم عن ابن عباس) اے اختیارہ لہ بما کلفہ من الاوامر والنواھی (ابن کثیر)
445
۔ یعنی آپ ان امتحانوں میں پورے اترے اور ان احکام کی تعمیل کردی۔ اے (آیت) ” فاذا ھن “ (ابن جریر عن ابن عباس) اے عمل بھن (ابن جریر عن قتادۃ) روایات یہود میں بھی یہ ذکر آیا ہے۔ ملاحظہ ہو حاشیہ تفسیر انگریزی۔
446
۔ (کہ امور دین و شریعت میں تمہاری اقتدا کریں۔ اے یاتمون بک فی دینک (کبیر) اے یاتمون بک فی دینم (مدارک) (آیت) ” اماما “۔ امام کہتے ہی اسے ہیں جس کی پیروی کی جائے۔ لغت میں بھی اور اصطلاح شریعت میں بھی، ھو اسم من یؤتم بہ (مدارک) اسم الامامۃ مستحق لمن یلزم اتباعہ والاقتداء بہ فی امور الدین اوفی شی منھا (جصاص) توریت میں بھی یہ وعدہ امامت ان الفاظ میں ملتا ہے :۔ ” اور میں تجھ کو ایک بڑی قوم بناؤں گا اور تجھ کو مبارک اور تیرا نام بڑا کروں گا۔ اور تو ایک برکت ہوگا، اور ان کو جو تجھے برکت دیتے ہیں برکت دوں گا، اور ان کو جو تجھ پر لعنت کرتے ہیں لعنتی کروں گا۔ اور دنیا کے سارے گھرانے تجھ سے برکت پائیں گے “۔ (پیدائش۔
12
:
1
،
2
) یہ دینی سرداری اور امامت پورے ایک عالم کی آج تک آپ (علیہ السلام) کے حصہ میں چلی آرہی ہے۔ اور اسلام کے علاوہ بھی جو مذاہب توحید سے کچھ بھی لگاؤ رکھتے ہیں یعنی یہودیت ونصرانیت وہ آپ (علیہ السلام) کی امامت پر متفق ومتحد ہیں۔ ایک نامور فرنگی فاضل، بیسویں صدی کے ثلث اول کے ختم پر آپ (علیہ السلام) کا رتعارف ان الفاظ میں کرتا ہے :۔ ” ابراہیم (علیہ السلام) کی ہستی کسی بدوی سردار کی نہ تھی کہ وہ لوٹ مار کرتے اور ملک گیری کرتے رہتے۔ ان کی اصلی اہمیت مذہب کے دائرہ میں ہے۔ وہ حقیقۃ مورث اعلی کسی نسل کے نہیں، بانی و امام وہ مذہبی تحریک کے تھے۔ محمد ﷺ کی طرح جو ان کے دو ہزار سال بعد پیدا ہوئے وہ سامی قوموں اور قبیلوں کے رہنما کی حیثیت رکھتے تھے، اور توریت کے حسب روایت وہ اسرائیلی مذہب کے بانی تھے “۔ (انسائیکلوپیڈیابرٹانیکا جلد اول صفحہ
60
۔ طبع چہاردہم) جن لفظوں کو یہاں ترجمہ میں جلی کردیا گیا ہے، انہیں ایک بار پھر پڑھ لیا جائے۔ یورپ کی زبان سے اللہ کی حبیب ﷺ اور اللہ کے خلیل (علیہ السلام) کے درمیان مماثلت کا یہ اعتراف ! بس اللہ ہی کی شان ہے ! آیت سے ایک نتیجہ فقہاء نے یہ بھی نکالا ہے کہ احکام کی تعمیل اور امتحان الہی میں کامیابی انسان کو دینی پیشوائی وسرداری کا مستحق بنا دیتی ہے۔ اور انبیائے کرام کے بعد اولیاء امت اور علماء امت کی امامت، اپنے اپنے ظرف وحیثیت کے مطابق، اسی قانون کی مظہر ہے۔ فقیہ جصاص رازی (رح) نے کہا ہے کہ فالانبیاء علیھم السلام فی اعلی مرتبۃ الامامۃ ثم الخلفاء الراشدون بعد ذلک ثم العلماء والقضاۃ العدول ومن الزم اللہ تعالیٰ باقتداء ھم ثم الامامۃ فی الصلوۃ ونحوھا (احکام القرآن) ۔ (امامت کے جو معنی بیان ہوئے اس کے لحاظ سے امامت کے اعلی مرتبہ پر تو حضرات انبیاء فائز ہوتے ہیں۔ ان سے اتر کر خلفائے راشدین ہیں۔ پھر نمبر علماء اور عادل ججوں کا آتا ہے اور ان کا جن کی پیروی خدا نے لازم کردی ہے، پھر امامت نماز ہے وغیرہا)
447
۔ (امام ہوتے رہیں گے) عالم کی پیشوائی، سرداری، و امامت کی بشارت پاکر ابراہیم (علیہ السلام) کا دل قدرتی طور پر باغ باغ ہوگیا اور اس جوش مسرت میں سوال کربیٹھے کہ اس انعام میں میری نسل اور میری اولاد بھی شریک ہے نا ؟ (آیت) ” ذریۃ “ کے معنی ہیں اولاد اور اولاد در اولاد۔ اس میں سارا سلسلہ نسل آگیا۔ اور یہ سلسلہ ابراہیمی شاخ اسرائیلی اور شاخ اسمعیلی دونوں کو شامل ہے۔ اسرائیلیوں کو جو دعوی تخصیص تھا اس کی جڑ یہیں سے کٹ گئی، (آیت) ” من ذریۃ “ میں من تبعیضیہ ہے اور فقرہ کی ترکیب نے اسے صاف کردیا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کی یہ دعا سوال کے رنگ میں اپنی ساری نسل سے متعلق نہیں اس کے ایک جزو سے متعلق تھی، من تبعیضیۃ اے وجاعل بعض ذریتی (ابو سعود) ومن ذریتی۔ یدل انہ (علیہ السلام) طلب ان یکون بعض ذریتہ ائمۃ للناس (کبیر) (آیت) ” من ذریتی “ کا عطف جاعلک کے ک پر ہے۔ گویا تقدیر کلما یوں ہے۔ وجاعلک بعض ذریتی۔ محاورۂ عرب میں جب ساکرمک بولا جاتا ہے تو جواب استفہامی میں بجائے پورے فقرہ سا کرم زیدا کے صرف وزیدا کافی ہے (کشاف) گوصاحب بحر کے نزدیک یہ عطف یہاں صحیح نہیں۔ آیت سے معلوم ہوا کہ مسرت ونعمت میں اپنی اولاد کو شریک کرنا نہ صرف امر طبعی ہے بلکہ سنت انبیاء بھی ہے۔
448
۔ یعنی برکت وفضل کا سلسلہ تمہاری نسل میں بھی ضرور رہے گا۔ لیکن اس کے تحقق کے لیے محض ارث، نسب، نسل کافی نہیں۔ بلکہ ایمان وعمل صالح بھی حاصل کرنا ہوگا۔ گویا دعائے ابراہیمی اولاد صالح کے حق میں قبول ہوگئی۔ دل علی انہ ینالہ غیر الظالم “ (جلالین) اور حضرت کو خبر دے دی گئی کہ آپ کی نسل میں دونوں طرح کے لوگ ہوں گے۔ کچھ صالح ومطیع اور کچھ ظالم ونافرمان۔ صالحین کو امامت کی بشارت ملک گئی اور ظالم اس سے محروم کردیئے گئے، تنبیہ علی انہ قد یکون من ذریتہ ظلمۃ وانھم لا ینالون الامامۃ وانما ینالھا البررۃ الاتقیاء منہم (بیضاوی) عھدی میرا وعدہ یعنی دینی منصب امامت و پیشوائی کا وعدہ۔ معنی العھد عھد الامامۃ (ابن جریر عن مجاہد) ھذا العھد ھو الامامۃ المذکورۃ فی ماقبل (کبیر) (آیت) ” الظلمین “ ظلم سے یہاں مراد کفر بھی لی گئی ہے اور فسق بھی۔ کافر کو امامت دینی نہ ملنا بالکل ظاہر اور متفق علیہ ہے۔ بعض نے اس منصب سے محرومی کے لیے فسق بھی کافی سمجھا ہے۔ قد فسر الظلم ھھنا بالکفر وھو قول ابن جبیر وبظلم العاصی غیر الکفر وھو قول عطاء والسدی (بحر) اے اھل الکفر (مدارک) اخبران امامۃ المسلمین لا یثبت لاھل الکفر (مدارک) المراد بالظالم الکافر ھھنا اذھو الظالم المطلق (مدارک) المتبادر من الظلم الکفر لانہ الفرد الکامل من افرادہ (روح) فقہاء امت نے آیت سے یہ استنباط کیا ہے کہ فاسق کی امامت کا انعقاد جائز نہیں۔ واجتح الجمھور علی ان الفاسق لا یصلج ان تعقدلہ الامالۃ بھذا الایۃ (کبیر) مرشد تھانوی نے آیت سے یہ استنباط کیا ہے کہ اختیاری بدعملی کے ساتھ فضل الہی وانعام خداوندی جمع نہیں ہوتے۔
Top