Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 121
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖ١ؕ اُولٰٓئِكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ١ؕ وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۠   ۧ
الَّذِينَ : جنہیں اٰتَيْنَاهُمُ : ہم نے دی الْكِتَابَ : کتاب يَتْلُوْنَهٗ : اس کی تلاوت کرتے ہیں حَقَّ : حق تِلَاوَتِهٖ : اس کی تلاوت اُولٰئِکَ : وہی لوگ يُؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں بِهٖ : اس پر وَ مَنْ : اور جو يَكْفُرْ بِهٖ : انکار کریں اسکا فَاُولٰئِکَ : وہی هُمُ الْخَاسِرُوْنَ : وہ خسارہ پانے والے
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے اور وہ اسے اسی طرح پڑھتے ہیں جس طرح اس کے پڑھنے کا حق ہے،437 ۔ وہ لوگ اس پر ایمان لے آئیں گے،438 ۔ اور جو کوئی اس س سے کفر (اختیار) کرلے گا تو یہی لوگ (پورا) نقصان اٹھانے والے ہیں،439 ۔
437 ۔ یعنی دل سے اس کی تعظیم واحترام کرتے ہیں۔ اس کے احکام پر عمل کرتے ہیں۔ اس میں تحریف و تغیر کو راہ نہیں دیتے۔ حق تلاوت ادا کرنے میں یہ سب کچھ آگیا۔ یتبعونہ حق اتباعہ (ابن عباس) لایحرفون الکلم عن مواضعہ ولا یتاولونہ علی غیر الحق (کبیر) (آیت) ” الکتب “ سے مراد توریت ہے۔ یعنی التوراۃ (ابن عباس) (آیت) ” الذین اتینھم الکتب “ سے مراد یہود ونصاری ہیں۔ ہم الیھود والنصری وھو قول عبدالرحمن بن زید واختارہ ابن جریر۔ (ابن کثیر) 438 ۔ (اور اسلام قبول کرلیں گے) مطلب یہ ہے کہ جو اہل کتاب ضد، نفسانیت، ہٹ دھرمی سے کام نہیں لیتے، وہ خود اپنی کتاب کے مطالعہ سے قرآن کی حقانیت وصداقت کے قائل ہوجائیں گے۔ اور رسول اللہ ﷺ پر ایمان لے آئیں گے۔ (آیت) ” یؤمنون بہ “ میں ضمیر رسول اللہ ﷺ کی جانب بھی پھیری جاسکتی ہے۔ اس تاویل سے کہ اوپر آپ کا ذکر (آیت) ” انا ارسلنک بالحق “ میں مضمر ہے۔ قیل یعود علی النبی ﷺ وقد تقدم ذکرہ فی قولہ (آیت) ” انا ارسلنک بالحق “ (بحر) اکثر نے (آیت) ” الکتب “ کی طرف پھیری ہے۔ ظاہرہ اے الضمیر فی بہ یعود الی ما یعود الضمیر فی یتلونہ اے الکتب (بحر) لیکن سب سے انسب یہ ہے کہ ضمیر میں مرجع الحق (آیت 1 19) اور (آیت) ” العلم “ (آیت 120) کو مانا جائے گا اور معنی یہ کیے جائیں کہ یہ لوگ اس دنی حق اور علم وحی پر ایمان لے آئیں گے۔ مفسر تھانوی (رح) اور مفسر دہلوی (رح) (شاہ عبدالعزیز (رح)) دونوں نے یہی ترکیب اختیار کی ہے۔ یہ اختلافات صرف ترکیب نحوی کے لحاظ سے ہیں۔ مال ومقصود کلام ہر صورت میں تقریبا ایک ہی ہے۔ 439 ۔ (دنیا وآخرت میں) منکرین اسلام یہود کی ہلاکت آخرت میں تو یقینی ہے۔ دنیا میں بھی ان کی بربادی سب کے مشاہدہ میں آچکی ہے۔ (آیت) ” یکفربہ “ میں بھی ضمیر کے مرجع کے بارے میں اختلافات ہیں اور انسب یہاں بھی یہی ہے کہ الحق والعلم کو مانا جائے۔
Top