Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 111
وَ قَالُوْا لَنْ یَّدْخُلَ الْجَنَّةَ اِلَّا مَنْ كَانَ هُوْدًا اَوْ نَصٰرٰى١ؕ تِلْكَ اَمَانِیُّهُمْ١ؕ قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا لَنْ يَدْخُلَ : ہرگز داخل نہ ہوگا الْجَنَّةَ : جنت اِلَّا : سوائے مَنْ کَانَ : جو ہو هُوْدًا : یہودی اَوْ نَصَارٰى : یا نصرانی تِلْکَ ۔ اَمَانِيُّهُمْ : یہ۔ ان کی جھوٹی آرزوئیں قُلْ : کہہ دیں هَاتُوْا : تم لاؤ بُرْهَانَكُمْ : اپنی دلیل اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو صَادِقِیْنَ : سچے
اور یہ کہتے ہیں کہ جنت میں کوئی ہرگز داخل نہ ہوگا مگر یہاں وہی جو یہودی یا نصرانی ہوں ، 396 ۔ یہ ان کی (نری) آرزوئیں ہیں،397 ۔ آپ کہہ دیجئے کہ اپنی سند لاؤ اگر تم سچے ہو،398 ۔
396 ۔ یہ کہنے والے یہود ونصاری تھے۔ قرآن مجید نے انہیں کی ترجمانی کی ہے۔ یہود کا یہ عقیدہ شروع سے چلا آرہا ہے کہ نجات انہیں کی قوم اور وابستگان قوم کے ساتھ مخصوص ہے۔ چناچہ انجیل میں بھی ان کا یہ مقولہ نقل ہوا ہے کہ :۔ ” نجات یہود میں ہے “ (یوحنا۔ 4:22) یہود ونصاری دونوں کے ہاں کے مزید حوالوں کے لیے ملاحظہ ہوں حواشی تفسیر انگریزی۔ ظہور اسلام کے وقت یہود ونصاری کا کہنا یہ تھا کہ اس نئے دین کے قبول کرنے کی ضرورت کیا، نجات تو ہمارے دینوں کے ساتھ وابستہ ہے۔ 397 ۔ (جو کچھ پوری ہونے والی نہیں اور جن کی تائید میں نہ کوئی دلیل معقول ہے اور نہ سند منقول) محض بزرگ زادگی اور نسلی ونسبی شرافت جب پیغمبروں کی اولاد کے کام نہ آسکی تو ہمارے زمانہ کے پیرزادوں اور مشائخ زادوں کا اپنے شرنسلی پر قناعت کیے ہر نا کس درجہ بےعقلی ہے۔ امنیۃ واحد ہے امانی کا من سے مشتق۔ اضحوکہ اور عجوبہ کے وزن پر۔ 398 ۔ (اپنے اس دعوی میں کہ نجات یہودیت یا نصرانیت کے ساتھ وابستہ ہے) پیغمبر ﷺ کو ہدایت ہوتی ہے کہ اہل کتاب سے کہ ہے کہ خالی زبانی دعوؤں اور خالی آرزوؤں سے کیا ہوتا ہے، اگر حقانیت کے مدعی ہو تو اپنی تائید میں کوئی دلیل عقلی یانقلی لاؤ۔
Top