Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 110
وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ١ؕ وَ مَا تُقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ مِّنْ خَیْرٍ تَجِدُوْهُ عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
وَاَقِیْمُوْا الصَّلَاةَ : اور تم نماز قائم کرو وَاٰتُوْا الزَّکَاةَ : اور دیتے رہوتم زکوۃ وَمَا : اور جو تُقَدِّمُوْا : آگے بھیجو گے لِاَنْفُسِكُمْ : اپنے لیے مِنْ خَيْرٍ : بھلائی تَجِدُوْهُ : تم اسے پالو گے عِنْدَ اللہِ : اللہ کے پاس اِنَّ : بیشک اللہ : اللہ بِمَا : جو کچھ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو بَصِیْرٌ : دیکھنے والا ہے
اور نماز کی پابندی رکھو اور زکوٰۃ دیتے رہو، 393 ۔ اور جو کچھ بھلائی تم اپنے واسطے آگے بھیج دو گے اسے اللہ کے پاس پالوگے ، 394 ۔ یقیناً تم جو کچھ کررہے اللہ اس کا خوب دیکھنے والا ہے،395 ۔
393 ۔ (اس درمیان میں اے مسلمانو) مطلب یہ ہے کہ زمانہ جہاد کے احکام دوسرے ہیں جب تک وہ نافذ نہ ہوں ان کے انتظار میں عام احکام اسلامی کی پابندی میں غفلت وتساہل کو راہ نہ دو ۔ یہ مالی اور بدنی عبادتیں تو ہر حال و صورت میں واجب العمل ہیں۔ 394 ۔ نیکی کچھ جہاد و قتال ہی پر موقوف نہیں۔ اعمال صالحہ جو کچھ بھی میسر آجائیں سب یکساں مقبولیت رکھتے ہیں۔ برابر انہیں میں لگے رہو۔ (آیت) ” لانفسکم “ حذف مضاف ہے یعنی اپنے نفع اپنی نجات ومغفرت کے واسطے وھو علی حذف مضاف اے لنجاۃ انفسکم (بحر) (آیت) ” تجدوہ۔ اسے پالوگے، یعنی اس کے اجر وثواب کو پالوگے۔ یہ مراد نہیں کہ بعینہ وہ عمل موجود ملے گا۔ (آیت) ” تجدوہ “ اے ثوابہ (بیضاوی) المراد وجدان ثوابہ وجزاۂ (کبیر) 395 ۔ (سو اس کا احتمال ہی نہیں کہ کوئی نیکی ضائع ہوجائے گی۔ اجر ہر نیکی کا پورا پورا ملے گا)
Top