Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 96
قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًۢا بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ بِعِبَادِهٖ خَبِیْرًۢا بَصِیْرًا
قُلْ : کہہ دیں كَفٰى : کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ کی شَهِيْدًۢا : گواہ بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنَكُمْ : اور تمہارے درمیان اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے بِعِبَادِهٖ : اپنے بندوں کا خَبِيْرًۢا : خبر رکھنے والا بَصِيْرًا : دیکھنے والا
آپ کہہ دیجیے کہ اللہ بہ طور گواہ کے میرے اور تمہارے درمیان کافی ہے بیشک وہی اپنے بندوں کو خوب جانتا ہے خوب دیکھتا ہے،138۔
138۔ (سو وہی تمہارے مفاد کو بھی خوب جان رہا ہے اور تمہاری ہٹ دھرمی کو بھی خوب دیکھ رہا ہے کہ باوجود وضوح دلائل اپنی بات پر اڑے ہوئے ہو) (آیت) ” شھیدا بینی وبینکم “۔ اللہ کی گواہی سے اس سیاق میں مراد یہ ہے کہ وہ خوب دیکھ رہا ہے کہ اثبات نبوت محمدی وحقانیت قرآن پر کتنے دلائل واضح جمع ہیں۔ لیکن اہل فساد اپنی ضد وجہل سے انکار کئے چلے جارہے ہیں۔ اور اللہ کی شہادت عقلی یہ تھی کہ ہر طرح کی بےسروسامانی کے باوجود نصرت الہی علانیہ داعی اسلام (علیہ السلام) ہی کا ساتھ دے رہی تھی۔
Top