Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 94
وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ یُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَآءَهُمُ الْهُدٰۤى اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْۤا اَبَعَثَ اللّٰهُ بَشَرًا رَّسُوْلًا
وَمَا : اور نہیں مَنَعَ : روکا النَّاسَ : لوگ (جمع) اَنْ يُّؤْمِنُوْٓا : کہ وہ ایمان لائیں اِذْ : جب جَآءَهُمُ : ان کے پاس آگئی الْهُدٰٓى : ہدایت اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اَبَعَثَ : کیا بھیجا اللّٰهُ : اللہ بَشَرًا : ایک بشر رَّسُوْلًا : رسول
اور جب (ان) لوگوں کے پاس ہدایت پہنچ چکی تو ان کو ایمان لانے سے اور کوئی چیزمانع نہیں ہوئی بجز اس کے کہ انہوں نے کہا کہ اللہ نے رسول بنا کر کیا بشر کو بھیجا ہے ؟ ،135۔
135۔ مشرکین اپنی بدعقلی اور کج فہمی سے بشریت اور رسالت میں تنافی سمجھ رہے تھے اور بےیقینی کے لہجہ میں پوچھ رہے تھے کہ کیا اتنا بڑا منصب ایک بشر محض کے سپرد ہوا ہے ؟ جو دیوتاؤں کی پرستش کے لئے بآسانی آمادہ ہوجاتے ہیں۔ انہیں ایک انسان کی تصدیق رسالت کرتے ایسی ہی دشواری نظر آتی ہے ! (آیت) ” اذ جآء ھم الھدی “۔ ھدی سے مراد اس سیاق میں قرآں اور حقانیت قرآن کے دلائل ہیں۔ (آیت) ” قالوا “۔ ان کا یہ کہنا بہ طور استفہام واستفسار کے نہیں، تعجب و انکار کے لہجہ میں تھا۔
Top